سفارتخانے کی منتقلی پر پوری دنیا برہم ..... سعودی اخبار کا اداریہ
البلاد کا اداریہ
عرب ، خلیجی اور مسلم ممالک نے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے امریکی صدر کے عزم کو پوری قوت سے مسترد کردیا۔ یورپی یونین نے بھی اس قسم کے اقدام کے خطرات سے امریکی صدر کو واضح الفاظ میں خبردارکردیا ہے۔ یہ وہ اقدام ہے جسکی جرا¿ ت امریکہ کی کسی بھی حکومت نے نہیں کی۔ امریکہ کی موجودہ حکومت اس کا عندیہ کئی بار دے چکی ہے کہ وہ اپنا سفارتخانہ القدس منتقل کریگی۔
اگر امریکی حکومت ایسا کرتی ہے تو یہ پُرخطر مہم جوئی ہوگی۔ اس سے امن عمل کے ثالث کے طور پر امریکہ اپنی حیثیت گنوا بیٹھے گا۔ امریکی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی ٹھوس پیشرفت اب تک نہیں کی۔ اس نے فلسطینی عوام، انکے جائز حقوق کے حوالے سے قابض اسرائیلی حکام کے جرائم پر کوئی قابل قدر موقف اختیار نہیں کیا۔ تل ابیب سے القدس امریکی سفارتخانے کی منتقلی کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ نے القدس پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو تسلیم کرلیا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کیلئے بھی قابل قبول نہیں۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی قراردادوں کی بنیاد پر 2 ریاستی حل کی علمبردار عالمی قراردادوں کے بھی منافی ہے۔
سعودی عرب فلسطینی عوام کے جائز حقوق ، فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی القدس کو اسکا دارالحکومت بنانے کے حوالے سے فلسطینی عوام کی تائید و حمایت کا موقف اپنائے ہوئے ہے۔ سعودی عرب کا یہ موقف غیر متزلزل ہے۔ سعودی عرب نے اس بات پر گہری اور شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ امریکی حکومت اپنا سفارتخانہ القدس منتقل کرنے جارہی ہے۔ سعود ی عرب کا موقف یہ ہے کہ ایسا کرکے امریکہ اپنا اعتبار کھو دے گا اور بین الاقوامی قراردادو ں کی پاسداری کے حوالے سے اپنا اثر گنوا بیٹھے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭