Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لہسن ،سبزی ہے یا مصالحہ؟،راجستھان ہائیکورٹ

    جے پور۔۔۔۔۔  مرکزی حکومت اور ریاستوں  میں  جی ایس ٹی  نافذ  تو کردی ہے لیکن ابھی تک  صورتحال صاف نہیں ہوئی  بلکہ  بہت سی  ریاستوں میں تو  یہ تک علم نہیں کہ کس چیز پر  جی ایس ٹی عائد کی گئی ہے اور کس سامان کو اس سے مستثنیٰ قرار دیاگیا ہے۔ ایسی  ہی صورتحال راجستھان میں اس وقت پیدا ہوگئی جب  ریاستی ہائی کورٹ نے  ریاست کی  بی جے پی حکومت سے استفسار کیا ہے کہ  وہ بتائے  لہسن  سبزی ہے یا مصالحہ ؟  ریاستی حکومت  سے یہ سوال  ہائی کورٹ میں دائر  ایک مفاد عامہ کی پٹیشن کی سماعت  کے دورا ن کیاگیا ہے۔  ریاست کی  بی جے پی حکومت کو  ہائی کورٹ نے ایک ہفتے کی مہلت دی ہے۔  دراصل  ریاستی حکومت نے  جن کھانے پینے کی اشیاء پر جی ایس ٹی  عائد کی ہے ان میں لہسن بھی شامل ہے۔  لہسن  اگر سبزی منڈی میں فروخت کیا جاتا  ہے تو اس پر جی ایس ٹی عائد نہیں  لیکن اگر اسی لہسن کو اناج منڈی میں فروخت کیا جاتا ہے تو کسانوں کو جی ایس ٹی ادا کرنا پڑتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ  لہسن  کے تھوک بیوپاریوں کو بھی  ایسی ہی صورتحال سے گزرنا پڑتا ہے۔  ریاست کے  جودپور ضلع میں آلو، پیاز  اور لہسن کے تاجروں کی یونین نے ہائی کورٹ میں  جو  پٹیشن  دائر کی ہے اس میں اس صورتحال کو اجاگر کیا گیا ہے اور عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ  وہ یہ بات طے کرے کہ ایک ہی چیز  لہسن  پر  اناج منڈی میں جی ایس ٹی کیوں لگائی جاتی ہے جبکہ سبزی منڈی میں  اس پر  یہ نیا ٹیکس عائد نہیں  ہوتا۔  پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت نے لہسن کو  سبزی اور مصالحہ دونوں درجوں میں رکھ دیا ہے۔ اناج منڈی میں لہسن کو مصالحے کے طور پر  لیا جاتا  جبکہ  سبزی منڈی میں یہ  بطور سبزی فروخت ہوتا ہے۔  ایسے میں  تاجروں کو  لہسن کس درجہ میں فروخت کرنا چاہیئے ؟  ہائی کورٹ  میں  ابتدائی سماعت کے دوران  ایڈیشنل  اٹارنی جنرل شیام سندر نے  بتایا کہ لہسن   اناج مارکیٹ میں  فروخت کرنے کیلئے راجستھان  زرعی  پیداوار مارکیٹ ایکٹ  1962 ء میں  اگست  2016 ء کو ترمیم کی گئی تھی  تاکہ کسانوں کو  فائدہ پہنچایا جاسکے۔  ریاست میں لہسن کی سب سے زیادہ پیداوار ہوتی ہے  جس کی وجہ سے اس کی قیمت کم ہوجاتی ہے۔ سبزی مارکیٹ میں بھی جگہ کم ہونے سے  لہسن صحیح قیمت پر فروخت نہیں ہو پاتا اس  لئے حکومت نے  لہسن کی پیداوار کو کھلی اناج منڈی میں  بیجنے کی کسانوں کو  سہولت دی تھی جہاں اس پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا۔

شیئر: