Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کے فیصلے سے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، عالمی رد عمل

جدہ: مختلف ممالک اور عالمی اداروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے خطے اور عالمی سطح پر سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ترک حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کا القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے سے پو را خطہ اور دنیا آگ کی ایسی لپیٹ میں آجائیں گے کہ ان سے نکلنا بہت مشکل ہوگا۔
ترکی کے نائب وزیراعظم بکیر بزداق نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ یروشیلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا تاریخ او ر خطے میں سچائیوں کو تسلیم نہ کرنا ہے۔یہ ایک بہت بڑی ناانصافی ، سفاکیت ، تنگ نظری ، حماقت اور پاگل پن ہے۔یہ خطے کو آگ میں دھکیلنا ہے اور اس کا کوئی انجام بھی نظر نہیں آتا۔
انھوں نے کہا:’’ میں ہرکسی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ منطقی انداز میں فیصلے کرے ، سمجھوتوں کا احترام کرے اور ذمہ داری سے کردار ادا کرے۔اپنی داخلی سیاست یا دوسری وجوہ کی بنا پر دنیا کے امن کو خطرے سے دوچار کرنے سے گریز کرے۔
مزید پڑھیں: بیت المقدس فلسطین کا ازلی دار الحکومت ہے، محمود عباس
برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو صدر ٹرمپ کے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پر تشویش لاحق ہے۔
انھوں نے کہاکہ ہم جو رپورٹس سن رہے ہیں،ان پر ہمیں تشویش لاحق ہے کیونکہ اسرائیلیوں اور فلسطینوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے طے پانے والے کسی حتمی معاہدے میں بیت المقدس کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جانا چاہیے۔
رومن کیتھو لک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے ایک بیان میں مقبوضہ بیت المقدس کی جوں کی توں صورت حال برقرار رکھنے پر زوردیا ہے۔انھوں نے ویٹی کن میں اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہا کہ میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والی صورت حال کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔اس کے ساتھ ہی ساتھ میں تمام لوگوں سے یہ اپیل کروں گا کہ وہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق شہر کی موجودہ حیثیت کا احترام کریں۔
مزید پڑھیں: القدس اور فلسطین کا مسئلہ حق اور انصاف کی بنیاد پر حل کیا جائے، سعودی علماء
اقوام متحدہ کے امن ایلچی برائے مشرق وسطیٰ نیکولے میلادینوف نے کہا ہے کہ بیت المقدس کے مستقبل کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے ۔انھوں نے متنازع شہر کے بارے میں کسی بھی اقدام کے سنگین مضمرات سے آگاہ کیا ہے۔
جرمنی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اپنی اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں متشدد جھڑپیں شروع ہوسکتی ہیں۔
وزارت خارجہ نے برلن میں اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں جرمن شہریوں کے لیے نیا سفری انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 6 دسمبر 2017ء سے مقبوضہ بیت المقدس ، غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں مظاہرے ہوسکتے ہیں اور ان کے دوران میں جھڑپوں کے امکان کونظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں: بیت المقدس میں اسرائیل اور امریکہ کے پرچم لہرادیئے گئے
چین نے بھی صدر ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر نے کے فیصلے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پورے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے کہا ہےکہ ہمیں کشیدگی میں ممکنہ اضافے پر تشویش لاحق ہے۔تمام متعلقہ فریقوں کو علاقائی امن اوراستحکام کو ملحوظ رکھنا چاہیے اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے کوئی نئی بنیاد وضع کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
 
 

شیئر: