Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اس دنیا میں تنہا نہیں!!

سعودی اخبار ”المدینہ“ میں شائع ہونے والے کالم کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
ٹرمپ ... آپ اس دنیا میں تنہا نہیں
علی ابو القرون الزہرانی ۔ المدینہ
ان دنوں فلسطین بھر میں غیض و غضب کا اظہار کیا جارہا ہے۔ عرب اور بین الاقوامی برادری امریکی سفارتخانہ القدس منتقل کرنے سے متعلق صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کا برملا اظہار کررہا ہے۔
٭ وائٹ ہاﺅس کے قائد اعلیٰ نے غاصب ریاست کے حق میں تاریخ کا خطرناک فیصلہ سنادیا۔ یہ فیصلہ ایسے قائد نے سنایا جو دہشتگردی کےخلاف جنگ میں مسلم قائدین کے ساتھ کھڑا ہوا تھا۔
٭ اس کے بعد یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ مسلم قائدین نے صدر ٹرمپ کا استقبال کرکے جس نیک نیتی کا مظاہرہ کیا تھا اس کے بعد تضادات کا کھیل کھیلا جائے اور استقبال کو غلط معنی پہنا دیئے جائیں۔
٭ ٹرمپ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود کو پوری دنیا کا آقا سمجھ رہے ہیں جو اپنی مرضی کا فیصلہ کرسکتا ہے اور جب چاہے جو چاہے کرسکتا ہے۔
٭ امریکہ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ کبھی بھی عربو ںاو رمسلمانوں کاصاف ستھرا حلیف نہیں بنا جبکہ امریکہ اسرائیل کو ہمیشہ اپنی قومی سلامتی اور سیاست کا اٹوٹ حصہ مانتا رہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ 1993ءمیں شروع ہونے والے فلسطینی اسرائیلی مذاکرات جو ابھی تک کسی حتمی حل تک نہیں پہنچ سکے ،اسکی واحد وجہ بھی یہی ہے کہ مسئلہ فلسطین کا اٹوٹ حصہ امریکہ امن عمل کا واحد سرپرست بنا رہا۔ امریکہ جانبداری کے باعث کبھی بھی حل کا حصہ نہیں تھا۔ 
٭ امریکی صدر نے نازک وقت میں القدس کا فیصلہ کیا۔ ٹرمپ نے ایسے وقت سے فائدہ اٹھایا جسکی منصوبہ سازی خود انہوں نے کی تھی۔
٭ علی صالح کا قتل، قطر کا بحران، داعش ، شام ، عراق، سینا، لیبیا کے بحران اور فرقہ وارانہ جھگڑوں نے عرب دنیاکو تفرقہ و انتشار اور جنگوں کے دوزخ میں دھکیل رکھا ہے۔ ٹرمپ نے اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اسرائیل کا وہ خواب شرمندہ تعبیر کر ڈالا جو دسیوں برس سے فیصلہ سازوں کی درازوں میں پڑا ہوا تھا۔
٭ رُلانے ہنسانے والا پہلو یہ ہے کہ ٹرمپ اور امریکی حکومت مذکورہ فیصلہ کرنے کے بعد بھی امن عمل 2ریاستی حل اور القدس کی حدود کی باتیں کررہے ہیں، یہ پرانا دھوکہ اور پرانا تضاد ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔
آخر میں یہ بات کہنا چاہوں گا کہ امریکی فیصلہ پُر خطر تھا، ہے اور رہیگا۔ عالمی برادری اس حوالے سے کچھ کہے نہ کہے، ڈر اس بات کا ہے کہ یہ فیصلہ آنے والے ایام میں زمینی حقیقت کے طور پر نہ تھوپ دیا جائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید دیکھیں:۔ خطرناک قدم

شیئر: