Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعا عبادت کا جوہر

آدمی سجدہ کی حالت میں اپنے رب سے بہت قریب ہوتا ہے چنانچہ حالت سجدہ میں بہت کثرت سے دعائیں کیا کرو
***قاری محمد اقبال۔ ریاض* * *
قارئین کرام! گزشتہ قسط میں دعا کے لغوی معانی کی تفصیل میں 7باتوں: عبادت،آواز دینا،نام رکھنا، طلب اور سوال،قول و کلام، ترغیب و تشویق اور مدد طلب کرنا پر بات کی گئی تھی۔اب آٹھویں بات پیش ہے۔
     «  کسی ناپسندیدہ جگہ پہنچادینا: دعا کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ کسی شخص کو ایسی منزل پر اتار دیا جائے جو اسے پسند نہ ہو۔یا کسی ایسے حادثہ سے دوچار کردیا جائے جو اس کے لیے غیر متوقع اور ناگوار ہو۔ علمائے لغت کے ایک گروہ نے دعا کے یہ معانی بیان کیے ہیں۔
    اس کی مثال یوں ہے کہ عرب کہتے ہیں:دَعَاہُ اللّٰہُ بِمَا یَکْرَہُ۔ یعنی’’ اللہ نے اس کو ایسی جگہ پہنچا دیا جسے وہ ناپسند کرتا تھا‘‘۔اس کی تائیدمیں اہل علم ایک شعر بھی پیش کرتے ہیں:
دَعَاکَ اللّٰہُ مِنْ قَیْسٍ بِأَفْعَی 
 إِذَا نَامَ الْعُیُونُ سَرَتْ عَلَیْکَا
( اللہ تعالی تجھ پر بنو قیس میں سے ایک سانپ مسلط کرے کہ جب لوگ سورہے ہوں تو وہ تجھ پر چڑھ دوڑے)۔
  *دعا کے اصطلاحی معانی:
    امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’اصطلاح میں دعا کا مطلب ہے اللہ کے لیے حد درجہ کی ذلت ، محتاجی اورکمزوری کا اظہار کرنا ۔‘‘
    علامہ مناوی فرماتے ہیں:
    ’’دعا کا اصطلاحی معنی ہے : محتاجی کی زبان کی اضطرار کی حالت سے تشریح کرنا۔‘‘       
    دعا کی فضیلت واہمیت*:
    دعا کی فضیلت اہمیت اور مشروعیت وترغیب کے بارے میں سب سے پہلے ہم اللہ رب العزت کی مقدس کتاب میں وارد ہونے والی آیات کریمہ کا ذکر کریں گے ۔پھراس سلسلہ میں سنت مطہرہ سے صحیح احادیث بیان کریںگے اوربعد میں اس تعلق سے چند ضعیف روایات کا ذکر کریں گے تاکہ قارئین کرام صحیح چیز کو اختیار کرسکیں اور غیر صحیح سے اجتناب ان کے لیے آسان رہے۔
    دعا کی فضیلت و ترغیب میں وارد آیات کریمہ:
    ٭ میں اپنے بندوں سے بے حدقریب ہوں:
    ’’جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں توکہہ دیجیے میں قریب ہی ہوں ۔ہر پکارنے والے کی پکار کو قبول کرتا ہوں۔‘‘(البقرۃ186)۔
    ٭ اللہ سے اس کا فضل مانگو:
    ’’ اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہو یقینااللہ ہر چیزکا علم رکھتا ہے۔‘‘ (النساء32)۔
    ٭ اللہ کو اخلاص کے ساتھ پکارو:
    ’’اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسی کو پکارو، تمہیں اللہ نے جیسے شروع میں پیدا فرمایا اسی طرح تم دوبارہ پیدا کیے جاؤ گے۔‘‘(الأعراف29)۔
    ٭ چپکے چپکے اسی سے دعائیں مانگو:
    ’’ اپنے رب سے گڑگڑاتے ہوئے اورچپکے چپکے دعا مانگو ، بے شک وہ حد سے گزرنیوالوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘(الأعراف55)۔
    ٭ اسے خوف ورجا کی حالت میں پکارو:
    ’’اسی کو پکارو اس سے ڈرتے ہوئے بھی اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہوئے بھی، یقینا اللہ کی رحمت نیکوکاروں کے قریب تر ہے۔‘‘(الأعراف56)
    ٭ اس کے خوبصورت ناموں سے اسے پکارو:
    ’’اسے ﷲ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر ، جس نام سے بھی پکارو تمام اچھے نام اسی کے ہیں۔‘‘(الإسراء110)۔
    ٭ مجبور وبے نوا کی فریادیں اس کے سوا کون سنتا ہے؟
    ’’بے کس کی پکار کو جب وہ اس کو پکارے ، کون قبول کرکے سختی کو دور کردیتاہے۔‘‘(النمل62)۔
    ٭ روزی اللہ ہی سے طلب کرو:
    ’’ پس تم اللہ تعالی ہی سے روزیاں طلب کرواور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو۔‘‘( العنکبوت17)۔
    ٭ اللہ ہی سے فریادیں کرو چاہے کافروں کو برا لگے:
    ’’تم اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے اسی کو پکارتے رہو چاہے کافربرا مانیں۔‘‘(غافر14)۔
    ٭ دعا عبادت ہے اور دعا سے گریز تکبر ہے:
    ’’تمہارے رب نے فرمایاہے : مجھ سے دعائیں کرو ، میں تمہار ی دعاؤںکو قبول کروں گا۔یقین مانو جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ جلد ہی ذلیل ہو کر جہنم میں پہنچ جائیںگے۔‘‘(غافر60)۔
    ٭ وہی زندہ و لاشریک ہے اسی سے مانگو:
    ’’ و ہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، پس تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو۔‘‘(غافر65)۔
    دعا کی فضیلت میں وارد 10 صحیح احادیث:
*   دعا عین عبادت ہے:
    سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:دعا ہی عبادت ہے۔
   *جو اللہ سے نہ مانگے اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے:
    سیدنا ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم نے فرمایا:جو اللہ سے مانگنا چھوڑ دے ،اللہ اس پر ناراض ہوجاتا ہے۔
  *  اللہ تعالیٰ کو دعا سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں:
    سیدنا ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ قابل عزت نہیں۔
    *   آدم کے بیٹے مجھے کوئی پروا نہیں:
    سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم اللہ رب العزت سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھ سے دعاکرتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا ، میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا چاہے تم سے کچھ بھی سر زد ہوتا رہے۔ابن آدم ! مجھے اس امر کی کوئی پروانہیں کہ اگر تمہارے گناہ آسمان کی بلندیوں تک بھی پہنچ جائیں ، پھرتم مجھ سے بخشش طلب کرو تو میں تمہیں بخش دوں گااور مجھے اس کی کوئی پروا نہیں،ابن آدم !اگرتُو گناہوں سے پوری زمین بھر کر لے آئے لیکن تمہارے دامن پر میرے ساتھ شرک کا داغ نہ ہو تو میں اتنی ہی مغفرت لے کر آؤں گا اور تمہیں معاف کردوں گا۔
  *   تم سب میرے محتاج ہو، میری بادشاہت بلا حدود ہے:
    سیدنا ابوذر غفاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتاہے:اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں ہی کھلاؤں، پس تم سب مجھی سے کھانا مانگوتاکہ میں تمہیں کھلاؤں۔
      اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جسے میں ہی پہنا دوں، سو تم مجھ ہی سے لباس طلب کرو تاکہ میں تمہیں پہنا دوں ۔ اے میرے بندو! اگر تمہارے پہلے اور پچھلے ، تمہارے جن اور انسان سب ایک ہی میدان میں جمع ہو جائیں اور سب مل کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر سوال کرنے والے کو اس کی طلب کے مطابق عطا کردوں تو میرے خزانے میں سے اتنی بھی کمی نہیں ہو گی جتنی ایک سوئی کو سمندر میں ڈبونے سے اس کے پانی میں کمی ہوتی ہے۔
   *   کوئی میری طرف آکر تودیکھے:
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا:اللہ عز وجل فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہی اس سے معاملہ کرتا ہوں ۔ وہ جب مجھے پکارتا ہے تو میںاسکے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ اپنے نفس میں مجھے یاد کرے تو میں بھی اسے اپنے نفس میں یاد کرتاہوں ، اگر وہ مجھے کسی مجلس میں یادکرے تو میں بھی اسے اس سے بہتر مجلس میں یاد کرتا ہوں، اگر وہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہوں، اگر وہ میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف 2ہاتھ بڑھتا ہوں، اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کرآتا ہوں۔
  * دعا سے تقدیر بدل سکتی ہے:
    *  سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:تقدیر الہٰی کو سوائے دعا کے کوئی چیز بدل نہیں سکتی اور سوائے نیکی کے کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرسکتی(جامع ترمذی:حسنہ الشیخ البانی)۔
     *  سیدنا ابوہریرہ ؓیا سیدنا جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ ہر دن اوررات میں کچھ لوگوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے ، ان میں سے ہر ایک شخص کی ایک دعا ضرور ایسی ہوتی ہے جو قبول کی جاتی ہے(احمد)۔
  *  3 میں سے کم از کم ایک فائدہ:
    سیدنا ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ نے فرمایا: کوئی بھی مسلمان جب کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں کوئی گناہ اور قطع رحمی کی بات نہ ہو تو ایسے شخص کو 3میں سے ایک چیز ضرور عطا کردی جاتی ہے : یا تو اس کی دعا فوری طور پر قبول کرلی جاتی ہے، یا اس دعا کو آخرت کے لیے محفوظ کر لیا جاتا ہے ، یا اس دعا کے باعث کسی ایسی ہی آنے والی مصیبت کو ٹال دیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: ہم تو پھر بہت کثرت سے دعا کریں گے؟ اللہ کے رسول نے فرمایا: اللہ (کے ہاں دینے کے لیے ) بہت کچھ ہے( احمد)۔
*  حالت سجدہ میں دعا:
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:آدمی کو اپنے رب کی سب سے زیادہ قربت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب وہ سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے چنانچہ حالت سجدہ میں بہت کثرت سے دعائیں کیا کرو۔
مزید پڑھیں:- - - - اخلاق سے قومیں بنتی اور بگڑتی ہیں

شیئر: