Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اللہ تعالیٰ اور رسول ﷺ سے محبت کا ذریعہ ، ذکر ، شکر ، فکر

عبد العزیز مصطفی کامل
  
 امام ابن قیم جوزیؒ نے اپنی کتاب’’مدارج السالکین‘‘ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے سچی محبت پیداکرنے کے 10 طریقے بتائے ہیں۔
    1۔  اللہ تعالیٰ نے ہم کو قرآن کریم کی عظیم نعمت سے نوازا ہے۔ ہمیں اسے پڑھنے اور اس میں تدبر وتفکر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہم جتنا اس میں تدبر وتفکر کریں گے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا۔ قرآن کریم کی تلاوت سے زیادہ کسی بھی چیز سے اللہ عزوجل کا تقرب حاصل نہیں ہوسکتا ۔اس کے ذریعہ ہی اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات سے واقف ہوسکتے ہیں اور شریعت کے احکام واَوامر سے مطلع ہوسکتے ہیں ۔ ہم اس کی کتاب میں غور و فکر کرکے اس سے سچی محبت کرنے والے بن جائیں۔    
    2۔  بندۂ مومن فرائض کے بعد نوافل کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرسکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو چند احکام دئیے ہیں جن کو بجالانا نہایت ضروری اور لازم ہے۔ ان احکام پر عمل کرکے بندہ اللہ عزوجل کا محبوب بن جاتا ہے۔ جنت کا مستحق ہوجاتا ہے اور جہنم سے نجات حاصل کرلیتا ہے لیکن نوافل کے ذریعے مزید تقرب حاصل کرتا رہتا ہے ۔
    3۔  بندہ ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے۔ ہر حال میں اس کا شکر ادا کرے۔ جتنا وہ اس کو یاد کرے گا اس کا تقرب حاصل کرتا رہے گا۔رسول اللہ کا ارشاد ہے :
    ’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے ۔ ‘‘
    4۔ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اپنی خواہشات کو قربان کردے۔ اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہوجائے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ خواہشات نفسانی پر عمل نہ کرے بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام و اوامرکے مطابق زندگی گزارے، اس میں جو بھی مشکلات پیش آئیں انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کرے اور اس کی رضاو خوشنودی حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے ۔
    5۔ اللہ تعالیٰ کے ذاتی و صفاتی ناموں پر غور و فکر کرنے سے بھی اس کی محبت پیدا ہوتی ہے جس نے اس کے ذاتی وصفاتی ناموں کے بارے میں معرفت حاصل کرلی گویا کہ اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت جاگزیں ہوگئی۔
    6۔ انسان اپنے محسن کا اسیر و گرویدہ بنناچاہتا ہے۔ ہمارا منعم حقیقی اور اصل محسن اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون ہوسکتا ہے۔ اس نے ہمیں طرح طرح کی نعمتوں سے آراستہ کیا ہے۔ ہم کو چاہیئے اس کے انعام و احسان کا شکرادا کریں۔ ہم جتنا اس کا شکرادا کریں گے اس کی محبت میں زیادتی ہوگی اور ہم اس کے محبوب بندے ہوجائیں گے ۔
    7۔ تواضع و انکسار ی نہایت اعلیٰ صفت ہے جو شخص اس سے متصف ہوجاتا ہے وہ بلند مقام حاصل کرلیتا ہے ۔ خشوع ، تذلل ، درماندگی و عجزونیاز اللہ تعالیٰ کے آداب میں داخل ہیں۔ اس سے اس کی محبت پیدا ہوتی ہے ۔ اسے خالص اللہ تعالیٰ کے لئے کرے اس میں نمود و نمائش نہ ہو۔ اگر چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی خلوص نیت کے ساتھ کیا جائیگا تو اس کے اثرات مرتب ہونگے اور اجر وثواب دیا جائیگا لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو اس پر کوئی اجر وثواب نہیں ملے گا۔ خلوص نیت سے بندہ اللہ تعالیٰ کے بہت قریب ہوجاتا ہے ۔
    9۔ اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والوں کے مجالس میں بیٹھنے، ان کی مواعظ پر عمل کرنے سے بھی اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا ہوتی ہے ۔ جیسا کہ حدیث پاک میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ لوگوں پر مجھ سے محبت کرنے والوں سے محبت کرنا ضروری ہے۔ ایسے لوگوں سے محبت کرنے سے انسان کے اخلاق و کردار اور عادات و اطوار پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔    
10۔  اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت پیداکرنے کیلئے منکرات اور حرام کردہ چیزوں سے کلی طور پر پرہیز کرنا لازمی ہے۔
مزید پڑھیں:- - -حضرت یحییٰ علیہ السلام کو الٰہ ماننے سے انکار کا خوف نکلا

شیئر: