Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نبی مکرمﷺ کے مبارک ہاتھوں سے بسنے والے گھر

 
 شادیاں رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ کی تعلیمات کی روشنی میں کی جائیں تویہ آسان ہیں
* * * محمدصدیق  پِرہار۔پاکستان* * *

    سرکاردوجہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ میں زندگی کے سب شعبوںاورتمام ترمعاملات کیلئے ہدایت ورہنمائی موجودہے۔بطورمسلمان ہمارایہ فرض بنتاہے کہ ہم اپنے تمام ترمعاملات کیلئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اس پرعمل کریں۔ہم زندگی کے معاملات کاجائزہ لیں توان میں شادی بیاہ کامعاملہ بھی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ میں شادی کے تمام ترمعاملات میںہدایت ورہنمائی موجودہے۔شادی بیاہ کے غیرضروری اخراجات، فضول رسومات اوربے جامطالبات کے خاتمے کیلئے چلائی گئی ــ’’ شادی آسان کروتحریک‘‘ کازریں پیغام بھی یہی ہے کہ شادیاں رسول اکرم نورمجسم، شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے رہنمائی لیتے ہوئے کی جائیں۔سروردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ میں شای بیاہ کے سلسلے میںکیاہدایت ورہنمائی موجودہے، اس سے موجودہ دورکے مسلمانوں کواپنی تحریروں کے ذریعے مختلف اسلامی کتابوں سے اقتباسات منتخب کرکے آگاہی دینے کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس تحریرمیں اللہ تعالیٰ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیوں اوررسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک سے کی گئی شادیوں کااحوال لکھا جارہا ہے۔ شادیاں رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ کی تعلیمات کی روشنی میں کی جائیں تویہ آسان ہیں۔ یہ’’ شادی آسان کروتحریک‘‘ کاپیغام بھی ہے۔

    سیدہ زینبؓ  کا نکاح:
         کتاب’’ سیرت رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘کے صفحہ413 پرلکھا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے بڑی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہاکی شادی آپ رضی اللہ عنہاکے خالہ زادبھائی ابوالعاص بقیط بن ربیع سے ہوئی جوحضرت خدیجۃ الکبریٰؓ کی بہن ہالہ کے بطن سے تھے۔اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ کے عرض کرنے سے اپنی پیاری صاحبزادی کانکاح ابوالعاص سے اعلانِ نبوت سے پہلے کردیاتھا۔
     جب حضورانورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کومنصب رسالت عطاہواتوحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہااورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرایمان لے آئیں مگرابوالعاص شرک پرقائم رہا۔ابوالعاص نے کفارکے باربارکہنے کے باوجودحضرت زینب رضی اللہ عنہاکوطلاق دینے سے انکارکردیا۔ اگرچہ اسلام نے حضرت زنیب رضی اللہ عنہااورابوالعاص کے درمیان تفریق کردی تھی۔مسلمانوں کے ضعف کی وجہ سے اس پرعمل نہ ہوسکا۔جب قریش جنگ بدرکیلئے آئے توابوالعاص بھی ان کے ساتھ آئے اورگرفتارہوگئے۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے ابوالعاص کے بھائی عمروکے ہاتھ مکہ سے ان کافدیہ بھیجا۔اس فدیہ میں وہ ہاربھی شامل تھا جوحضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہانے حضرت زینب رضی اللہ عنہاکوپہناکر ابوالعاص کے ہاں بھیجاتھا۔جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ہارکودیکھا توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پررقت طاری ہوگئی اورحضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہاکازمانہ یادآگیا۔حضوراکرم نورمجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادمبارک سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے فدیہ واپس کردیااورابوالعاص کوبھی چھوڑدیا۔رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوالعاص سے وعدہ لیا کہ مکہ جاکر(حضرت) زینب رضی اللہ عنہاکومدینہ بھیج دیں گے۔
    سیدہ رقیہؓ،سیدہ ام کلثومؓ و سیدہ فاطمہؓ  کا نکاح:
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعلان نبوت سے پہلے اپنی پیاری صاحبزادی حضرت رقیہ کانکاح ابولہب کے بیٹے عتبہ اورام کلثوم کانکاح ابولہب کے ایک اوربیٹے عتیبہ سے کردیاتھا۔اسی کتاب میں لکھا ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفارکوبتوں کی پوجاچھوڑ ایک اللہ کی عبادت کرنے اوراللہ تعالیٰ کوایک ماننے اورایمان کی دولت قبول کرنے کی تبلیغ کاکام شروع کیا توابولہب لعین نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ اگرتم محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹیوں سے علیحدگی اختیارنہیں کرتے توتمہارے ساتھ میری نشست وبرخاست حرام ہے۔ابولہب کے دونوں بیٹوں عتبہ اورعتیبہ نے باپ کے اکسانے پررسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیوںکوطلاق دے دی۔
    رحمت دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیاری صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہاکانکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کردیا۔ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہاکی وفات کے بعدرسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی تیسری پیاری صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہاکانکاح حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے کردیا۔
     محبوب کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے اپنی چوتھی اورسب سے پیاری صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکانکاح حضرت علی کرم اللہ وجھہ سے کردیا۔رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجھہ سے پوچھا کہ ادائے مہرکے واسطے تمہارے پاس کچھ ہے توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ایک گھوڑاورزَرہ ہے۔نبی اکرم نورمجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ گھوڑاجہادکے لئے ضروری ہے، زرہ فروخت کرڈالو۔وہ زرہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے 480درہم میں خریدلی۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قیمت لاکرحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے ڈال دی۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے کچھ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کودیا کہ وہ خوشبوخریدلائیں اورباقی جہیزوغیرہ کیلئے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاکے حوالے کردیا۔اس طرح عقدہوگیا۔جہیزایک لحاف، ایک چمڑے کاتکیہ جس میں درخت’’خرما‘‘کی چھال بھری ہوئی تھی، 2چکیاں، ایک مشک اور2گھڑوں پرمشتمل تھا۔شادی کے لئے حضرت علی کرم اللہ وجھہ نے مکان کرایہ پرلیا،پھرحضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے اپنا گھر دے دیا۔
    کتاب’’ تحفۃ العروس‘‘ میں ہے ، حضرت جابرؓسے روایت ہے کہ ہم حضرت فاطمہؓ  کی شادی میں شریک تھے۔اس سے بہترشادی کی تقریب ہم نے نہیں دیکھی۔ہم نے ان کے بسترمیں پتیاں بھردیں،پھرکھجوراورکشمش اکٹھا کئے اوراس کوہم نے تناول کیا۔
    ایک صحابیہؓ   کا نکاح:
       تحفۃ العروس کے صفحہ70 پرلکھا ہے کہ ایک خاتون نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوکرعرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں اپنے نفس کااختیارحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کودینے آئی ہوں ۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے نظراٹھاکران کودیکھااورسرمبارک جھکالیا۔خاتون دیرتک کھڑی رہیں، تب ایک صحابیؓ نے کھڑے ہوکرعرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کواس کی ضرورت نہیں تومیرانکاح ان سے کردیجئے۔رحمت دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرے پاس مہرکے طورپرکوئی چیزبھی ہے ؟انہوں نے عرض کیا:میرے پاس کچھ بھی نہیں ،بس یہی ایک تہمد ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :گھرجاکردیکھو شایدلوہے کی کوئی انگوٹھی ہی مل جائے
(قارئین کرام! اس سے یہ نہ سمجھ لیاجائے کہ لوہے کی انگوٹھی پہنناجائرہے۔ اُس وقت اس سے فائدہ اٹھانامقصودتھا) ۔حکم کے مطابق وہ صحابیؓ  اپنے گھرگئے ۔وہاں سے کچھ نہ ملا۔سروردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :تجھ کوکچھ قرآن بھی آتا ہے۔انہوں نے تفصیل واربتایا کہ فلاں فلاں سورتیں آتی ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اچھاتُوجا،میںنے تیرانکاح اس سے کردیا ہے۔جتناقرآن تجھے یادہے اُس کو اِس کی تعلیم دے۔
    خدمتِ اقدسؐ میں رہنے والے صحابی کی شادی:
     کتاب تحفۃ العروس کے صفحہ74پرہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوری یکسوئی کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہنے والے ایک صحابی سے فرمایاکہ تم شادی کیوں نہیں کرلیتے؟انہوں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں فقیرآدمی ہوں میرے پاس کچھ نہیں ۔میں چاہتاہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضررہوں۔وہ دوبارہ حاضرہوئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہی سوال دہرایا۔وہی جواب دینے کے بعدوہ صحابی سوچنے لگے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کومیری دنیاوآخرت کی مصلحتوں کااوران چیزوں کازیادہ علم ہے جوبارگاہ خداوندی میں مجھے قریب کرسکتی ہیں،تیسری بارآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے فرمائیں گے توارشادکی تعمیل کروںگا۔تیسری مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم شادی کیوں نہیں کرلیتے۔اس باراُن صحابی نے عرض کیا:حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !میری شادی کرادیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایابنوفلاں کے پاس جاؤاورکہواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی کسی لڑکی سے میرانکاح کردو۔اُن صحابی نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرے پاس توکچھ بھی نہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا:جاؤاپنے بھائی کیلئے ایک گٹھلی کے وزن کے برابرسوناجمع کردو۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسی قدرسوناجمع کردیا۔پھراسے لے کران لوگوں کے پاس گئے اوراس کی شادی کرادی۔پھرانہوں نے مل کرایک بکری فراہم کی اوراس کاولیمہ کیا۔
          قارئینِ کرام!اوپرشادی کے ایک واقعہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک صحابیہ کا حق مہراُنہیں قرآن سکھانا قراردیاتھا۔یہ حق مہراب ادانہیں کیاجاسکتا۔ شریعت میں سب سے کم حق مہر2تولہ 7 ماشہ 3 رتی چاندی ہے۔اس مقدارچاندی کی رائج الوقت قیمت معلوم کرکے حق مہراداکیاجائے۔ اس سے زیادہ بھی دے سکتے ہیں۔
    حضرت علیؓ نے زرہ کی فروخت سے حاصل 480 درہم حضرت فاطمہؓ کے حق مہرکے واسطے پیش کیے توان درہموں سے ہی رسول کریم نے خوشبوبھی منگوائی اورجہیزکاسامان بھی تیارکرایا۔جہیزکاسامان بھی اسلئے تیارکرایا کیونکہ حضرت علیؓ نے نیامکان لیاتھا اوریہ چیزیں اس وقت گھرکی ضرورت تھیں۔رسول کریم کی ازواج مطہراتؓ اورباقی تینوں صاحبزادیوں میں سے کسی کاجہیزنہیں ہے۔    اس تحریرمیں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی کے پاس شادی کے اخراجات کیلئے سرمایہ نہ ہوتو اس کی شادی کے ضروری اخراجات دوسرے لوگ برداشت کرلیں تویہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنت ہے۔
مزید پڑھیں:- - - -قرآن مجید کی عظیم تر سورت ، الفاتحہ

شیئر: