Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت پوری طرح عدلیہ سے تصادم کے موڈ میں

 صلاح الدین حیدر۔ کراچی
 ایسا لگتاہے کہ حکومت ِ وقت عدلیہ سے تصادم کی پالیسی پر عمل کرنے کی پوری تیاری کرچکی ہے۔ دو بڑے معاملات اس وقت زیر غور ہیں۔ اوّل تو یہ اعلان کہ اس مہینے مطلب 15دن کے اندر (ن) لیگ ایمنسٹی اسکیم لانے کی کوششوں میں مصروف ہے، تاکہ نواز شریف، اسحق ڈار ، اور تمام ایسے لوگوں کو جن پر غیر قانونی طور پر دولت جمع کرنے کا الزام ہے کو تحفظ دیا جاسکے۔لوگ حیران ہیں کہ حکمرانوں کا کام بد عنوانیوں اور معاشرے سے برائیاں ختم کرنا ہے ناکہ غلطیوں کو سراہنے کا۔عدالت عظمیٰ جس نے بد عنوانیوں اور کرپشن کا خاتمے کو جڑ سے ختم کرنے کا تہیہ کررکھاہے، سخت ناخوش نظر آتی ہے۔چیف جسٹس نے شکوہ کیا کہ حکومت نے پانامہ اور پیراڈائز  لیکس پر کچھ نہیں کیا ۔ اب دیکھنا ہے کہ ہم ملک سے پیسہ باہر لے جانا بند کرسکتے ہیں یا نہیں۔  انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جو کمیٹی بنائی جاتی ہے وہ اپنی صحیح بجاطور پر تفتیش کرنے کے بجائے ا پنی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید الجھن پیدا کردیتی ہے۔ظاہر ہے کہ کمیٹی افسران پر مشتمل ہوتی ہے اور افسران خود ہی کرپٹ ہیں ۔دولت جمع کرنے کی ہوس نے انہیں اب کہیں کا نہیں رکھا،جس کو دیکھو وہ راتوں رات امیر بننے کے خواب دیکھنے میں مصروف ہے، اور جو کچھ ہاتھ لگ سکتاہے وہ جلد سے جلد سمیٹ لینے کی تگ و دو کو ترجیح دینے میں لگا ہو اہے۔ پاکستانی معاشرہ اندر سے کھوکھلا ہور ہاہے، غریب پر دو وقت کی روٹی بھی حرام ہوچکی ہے، مہنگائی بری طرح سے زور پکڑ گئی ہے، کہ سبزی، دالیں ،آٹا، چاول چینی ، دودھ گویا کہ ہر چیز عوام الناس کی قوت ِ خرید سے باہر جاتے ہوئے نظر آتی ہے، کوئی بھی پھل، سبزی ، یا ضرورت کی چیزیں 150اور200روپے کلو سے کم نہیں۔ امیروں کو بھی سوچنا پڑتا ہے کہ کیا خریدیں، کیا نہیں۔ غریب توبس گھن کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن حکومتی طبقہ یا پارلیمان کے ممبران داد عیش دینے کو مقصد حیات سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں آمدنی اور روپے کی قوت ِ خرید میں کسی قسم کا بیلنس نہیں ہے۔ پھر بھی عام آدمی کو عدالتوں سے ہی امید ہے کہ وہی کچھ کرے تو شاید ان کی زندگی کچھ آسان ہوسکے۔ عدالت عظمیٰ نے اسٹیٹ بینک کے گورنر کو حکم نامہ بھیجا کہ مالی معاملات پر آکر عدالت کی مدد کریں، کہ آخر حل کیا ہوگا۔ لیکن گورنر پیش نہیں ہوئے، جس پر چیف جسٹس سخت برہم نظر آئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں