Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پسماندہ بلوچستان کے پیسے کون کھا گیا؟چیف جسٹس

کوئٹہ ...سپریم کورٹ نے صحت، تعلیم اور پانی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر سابق وزرائے اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو 30اپریل کو اسلام آباد طلب کرلیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ صوبائی حکومت گورننس میں ناکام ہے ۔این ایف سی ایوارڈ کے سب سے زیادہ بلوچستان کو ملے ۔پسماندہ صوبے کے پیسے کون کھا گیا؟ ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ صوبے میں کوئی گورننس نہیں۔ پینڈورا باکس بنا ہوا ہے۔ میں تو سمجھتا تھا کہ سندھ کی صورتحال ابتر ہے لیکن یہاں تو کوئی حالت ہی نہیں ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سابق وزرائے اعلی کہاں ہیں ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر عبدالمالک کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں موجود ہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت صالح ناصر سے کہا کہ آپ کس صوبے سے آئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ میرا تعلق بلوچستان سے ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھر صوبے کے لئے کام کریں ۔اسپتالوںکی حالت دیکھی ہے آپ نے؟۔چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ۔ سول ا سپتال میں ایک بھی ایم آر آئی مشین نہیں ۔ینگ ڈاکٹروں کے حوالے سے سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ہاوس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو ہر ماہ وظیفہ دیا جاتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ڈاکٹروں کو 24 ہزار روپے تنخواہ دیتے ہیں ۔ سپریم کورٹ کا ڈرائیور 35 ہزار تنخواہ لے رہا ہے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ڈاکٹروں کی تنخواہ ادا نہیں ہوتی، آپ کی تنخواہ بند ہے۔چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے مکالمے کے دوران کہا کہ اسپتالوںمیں آلات بہتر رکھیں اور ان کی حالت بہتر بنائیں۔ 
مزید پڑھیں:بلوچستان کے2سابق وزرائے اعلی سپریم کورٹ میں طلب

شیئر: