Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اتائی ڈاکٹروں کیخلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ

نئی دہلی۔۔۔۔سپریم کورٹ نے کہا کہ بغیر اجازت نامہ یاڈگری کے کسی شخص کو دیسی طریقہ علاج یا خاندانی نسخوں سے مریضوں کی زندگی سے کھیلنے کا موقع نہیں دیا جاسکتا۔ کسی بھی پیشے کو اپنانے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بغیرتجربہ یا ڈگری کے علاج و معالجہ کی اجازت دیدی جائے ۔ اتائی ڈاکٹروں (جھولا چھاپ)کی دکانداری پر سپریم کورٹ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مریضوں کی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔ جسٹس آر کے اگروال کی سربراہی میں بنچ نے فیصلے میں کہا کہ ملک میں معیار کے مطابق کوالیفائڈ ڈاکٹر ز کی کمی ہے۔ ماضی میں وید اور حکیموں کی تعلیم و تحقیق کیلئے تحقیقی ادارے ہوا کرتے تھے لیکن اب وقت کے ساتھ سب کچھ تبدیل ہوگیا۔اب میڈیسن کی تعلیم دینے والے ادارے کھل چکے ہیں لیکن آزادی کے 70سال بعد بھی ملک میں دواؤں کی معمولی جانکاری رکھنے والے بغیر اجازت نامے یا ڈگری کے مریضوں کا علاج اور لاکھوں لوگوں کی جان سے کھلواڑ کررہے ہیں۔ بسا اوقات مریضوں کو بھاری قیمت چکانی پڑرہی ہے۔سپریم کورٹ نے کیرلا میں صدیوں سے چلی آرہے دیسی طریقۂ  علاج اور دیسی دواؤں سے علاج کرنے والے حکیم کو میڈیکل پریکٹس کی اجازت دینے سے انکار کردیا ۔کیرلا میں خاندانی دیسی جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ ہم اپنے خاندانی نسخوں اور طریقوں سے مریضوں کو تندرست اور ٹھیک کردیتے ہیں ۔یہ جڑی بوٹیاں کیرلا کے علاقوں میں ہی دستیاب ہیں۔
مزید پڑھیں:- - - -آزادی کے70سال بعد بجلی ملی

شیئر: