Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر اور تہران کے ملا

جمعرات 19اپریل 2018ءکو مملکت سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
قطر کے نظام پر گفتگو نہ کرنا سعودی قیادت کی پہچان بن گیا ہے۔ سعودی قائدین کا کہناہے کہ قطر بہت چھوٹا ملک ہے۔ اس کے چکر میں پڑنا اچھی بات نہیں۔ سعودی قیادت نے یہ موقف خطے میں قطری نظام کی گندی سیاست کو طشت از بام کرنے کے بعد اپنایا۔ خلیجی ممالک کے خلاف قطر کی تخریبی سرگرمیاں اجاگر کردی گئیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ قطر اپنے گھناﺅنے تصرفات کی وجہ سے بڑی حد تک الگ تھلگ ہوگیا۔
دوسری جانب ایرانی حکام اپنا منہ چھپا کر سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا، عرب ممالک کے اندرونی امو ر میں مداخلت پر انکے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔
سعودی عرب نے ایران اور قطر کی جانب سے کی جانے والی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ سعودی عرب ان دونوں کے بہت سارے جرائم پر صبر کررہا تھا ۔ پیمانہ لبریز ہونے کے بعد ہی دونوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قطر نے عربوں اور فلسطینیوں کو کوڑیوں کے دام فروخت کردیا۔ دہشتگردی اور انتہا پسندی کی کاشت کی۔ ایران مشرق وسطیٰ میں اپنے وظیفہ خواروںکی مدد سے عیارانہ منصوبہ نافذ کررہا ہے۔ یہ دونوں ملک ملاﺅں کو اپنی گرفت میں لینے والے رسوائی سے نکلنے کیلئے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان نے ظہران عرب سربراہ کانفرنس میں خطرے کی گھنٹی یہ کہہ کر بجا دی کہ ہماری دنیا کو فی الوقت سب سے بڑا خطرہ دہشتگردی کا درپیش ہے۔ انتہا پسندی اور فرقہ واریت ایک دوسرے سے بغلگیر ہوگئے ہیں۔ اسکے نتیجے میں داخلی کشمکشوں کا بازار گرم ہوگیا ہے۔ متعدد عرب ممالک اسکی آگ سے جھلس رہے ہیں۔ شاہ سلمان کے اس پیغام کو ان مسلم اور عرب ممالک نے اچھی طرح سمجھ لیا جن کی نظر خطے میں ایران کے پرخطر تصرفات پر ہے اور جو بین الاقوامی قانون کی ایرانی خلاف ورزیوں سے چونکے ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: