Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نافرمان بیٹے سے ماں کی التجا

 
شہزاد اعظم
یہ چھت نہ چھین، نہ کر بے دیار، رہنے دے
تومیرا خون ہے یہ اعتبار رہنے دے
تو اپنی جان کوجانِ جہاں بنا لیکن
چمن میں مجھ کویونہی مثلِ خار رہنے دے
میں دیکھتے ہی جسے ہار مان لیتی تھی
مرے گلے میں وہ بانہوں کا ہار رہنے دے
میں تجھ کو دیکھ کے جیتی ہوں اتنی بے بس ہوں 
نظر کے سامنے میراقرار رہنے دے
جو تیرا فرض تھا ، میں نے تجھے معاف کیا
ترا جو حق ہے وہ مجھ پر ادھار رہنے دے
 
 

شیئر: