Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا وزیر اعظم قانون سے بالا تر ہیں؟

کراچی (صلاح الدین حیدر ) عوام حیرت زدہ ہیں کہ کیاپاکستانی وزیر اعظم قانون سے بالا تر ہیں۔کیا ان پر آئین اور قوانین کی کوئی حد لاگو نہیں ہوتی۔ سوال اس لئے کیا جارہاہے کہ صرف چند دن پہلے شاہد خاقان عباسی نے لندن میں اپنے پیش رو اور پارٹی کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی، وہ بھی کس جگہ، نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین کے دفتر میں۔ نواز شریف کے دونوں ہی بیٹے عدالتی مفرور ہیں۔ وہ انگلستان میں رہتے ہیں، عذر پیش کرتے ہیں کہ وہ برطانوی شہری ہیں۔ اسلئے پاکستان کا قانون ان پر لاگو نہیں ہوتا۔ اوّل تو ےہ بات قابل قبول نہیں، لیکن بالفرض محال  ایک لمحے کےلئے اسے مان بھی لیاجائے کہ ہم ےہ بھی بھول جائیں کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ان کے والدین ، بہن وغیرہ سب پاکستان میں رہتے ہیں۔ کیا ان کے خلاف ناجائز دولت رکھنے کا مقدمہ پاکستانی عدالت عظمیٰ میں نہیں چل رہا ہے، اگر چل رہاہے، تو کیا عدالت عظمیٰ قوانین سے بے خبرہے؟ پھر سب سے بڑی بات  کہ اسی میٹنگ میں جہاں وزیرخارجہ خواجہ آصف، اور وزیرداخلہ احسن اقبال بھی موجود تھے۔ وہیں3 ماہ سے زیادہ چھٹی پر رہنے والے وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے، ڈار اسلام آباد سے لاہور جانے کے لےے سوار ہوئے ، اور جہاز کا رخ لندن کی طرف موڑ دیا گیا۔ ان کے خلاف آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کا مقدمہ چل رہاہے، صرف تھوڑے عرصے میں ان کی دولت میں 91 فیصد اضافہ ہوا، اس کا جواب تو بہرحال دینا پڑے گا۔لندن پہنچ کر انہوں نے عدالتوں کو اطلاع دی کہ انہیں دل کی تکلیف ہوگئی ۔ وہ اسپتال میں داخل ہیں،  ایک تصویر بھی پاکستانی اخبارات کی زینت بنی جہاں انہیں اسپتال میں بستر پر لیٹے ہوئے دکھایا گیا اور کان، ناک میں ربڑکی پائپ لگی ہوئی تھیں۔اس کے بعد میں ان کا کچھ پتہ نہیں،جب عدالت ان کے بارے میں پوچھتی ہے تو یہی جواب ملتاہے کہ وہ بیماری کے باعث پیش نہیں ہوسکتے، حاضری سے استثنیٰ دے دیا جائے۔ اگر حقیقت ےہی تھی تو پھر لندن میں موجودہ اور سابقہ وزرائے اعظم کی میٹنگ کے دوران تو انہیں چلتا پھرتا دیکھا گیا۔ ہشاش بشاش تھے، ہنستے ، مسکراتے ہوئے ، وہ حسن اور حسین کے دفتر کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دکھائی دئیے، کیا دل کا مریض سیڑھیاں پھلانگ سکتاہے؟ سوال اہم ہے،  اس سے بھی زیادہ  سوال اہم ہے کہ وزیرا عظم جو کہ انتظامیہ امور ِ مملکت کے منتخب سربراہ ہیں۔ انہوں نے  مفرور ملزم سے ملاقات کرلی؟ اور اس کی اطلاع پاکستان میں کیوں نہیں دی گئی؟ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر ، سابق وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اس بات کا سختی سے نوٹس لےتے ہوئے فرمایا کہ ایک تو سارے ملک کی بے عزتی ہے، عدالتوں اور قانون کے احترام پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ ملک کا وزیرا عظم کسی اےک مفرور ملزم کے ساتھ بیٹھ کر خوش گپیاں کر سکتاہے، اسے تو اسحاق ڈار کی گرفتاری کا حکم صادر کردینا  تھا۔ ماہر قانون ، بیرسٹر شہزاد اکبر نے بھی اس موقف کی حمایت کی کہ اسحاق ڈار بیمار تو نہیں لگ رہے تھے ۔ اگر عدالت نے انہیں مفرور قرار دے دیا ہے تو وہ کیسے  ٹھیک ٹھاک صحت مند انسان کی حیثیت میں لندن میں چہل قدمی فرمار ہے ہیں۔ دونوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ نواز شریف ، اور بیٹی مریم صبح شام عدالتوں کو مختلف القابات سے نوازتی رہتی ہیں تو اب ان کے نزدیک قانون کی کیا حیثیت ہے؟ اب وہ کیا جواب دیں گی قانون کو؟ قوم  جاننا چاہتی ہے، کہ معاشرہ اور عوام الناس کیا  سوال کرنے میں حق بجانب  نہیں ہوں گے کہ شاہد خاقان عباسی پر مقدمہ قائم کرنا چاہے اور انہیں عہدے سے مستعفی ٰ ہوجانا چاہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اس کا سختی سے نوٹس لیا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اسحاق ڈار 8 مئی کو حاضر ہوجائیں۔ ڈار صاحب کے وکیل نے کہا وہ ابھی صرف 6 سے 8 روز تک سفر کرنے کے قابل نہیں۔جس پر چیف جسٹس جناب ثاقب نثار نے سوال کیا کہ لندن میں تو گھوم رہے ہیں۔کیا وزیرا عظم کو معلوم نہیں تھا کہ وہ اےک مفرور ملزم سے مل رہے ہیں۔ کیا انہیں قانون کا علم نہیں تھا۔ ڈار صاحب عدالت کے سامنے پےش ہوجائیں، ہم انہیں حفاظتی ضمانت بھی دے دیں گے اگر عذر پیش کیا گیا تو عدالت قانون کے تحت کارروائی کرے گی۔ 
مزید پڑھیں:پاکستان میں نئے سیاسی اتحاد کے اشارے

شیئر: