Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل باجوہ مسیحا کے روپ میں

کراچی (صلاح الدین حیدر )پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرح جنرل  باجوہ بھی مسیحا کے روپ میں نظر آتے ہیں۔ گزشتہ رات راولپنڈی سے کوئٹہ پہنچ کر ہزارے کے لوگوں کی شکایات دور کیں۔ اس طرح ایک ایسا مسئلہ جو خطرناک صورت اختیار کر سکتا تھا ۔اسے پر امن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے سے حل کرد یا۔ ایسا کیوں ہے۔ اس کیلئے مسئلہ کے پس منظر میں جانا ضروری ہے۔ پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں بلوچی قبیلے کے علاوہ بڑی تعداد میں پشتون بھی آباد ہیں بلکہ سب صوبے کے چار ڈسٹرکٹ ، کوئٹہ ، زوب، پشین، لورالائی، میں ان کی اکثریت ہے،بلوچ ہیں تو ایک ہی ان کی زبان ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ مگرسب سے بڑا مسئلہ وہاں ہزارہ قبائل کے تحفظ کا ہے کہ ان کا قتل عام ہوا ہے۔ایک ہوری بس ہزارہ کے لوگوں سے بھری ہوئی ، خون میں نہلادی گئی۔ اسکول کے بچے قتل یا اغواءہوئے۔ چند دن پہلے 2ہزارے کے لوگ سر عام قتل کردیئے گئے۔ظاہر ہے کہ لواحقین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا۔ کئی جگہوں میں کوئٹہ میں دھرنا دینے پر مجبور ہوئے۔ شب و روز وہاں گزارے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ وہ اب صرف آرمی کا تحفظ چاہتے ہیں۔پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال اسلام آباد سے کوئٹہ گئے۔ ان کے ساتھ سڑک پر بیٹھے، دھرنے والے ٹس سے مس نہ ہوئے۔ وہ اس بات پر مصرتھے کہ جنرل قمر باجوہ آکے ان کے مسائل سنیں اور اس کا حل نکالیں۔بات جب حد سے بڑھی تو جنرل باجوہ ، کوئٹہ پہنچے، جنوبی یا اسکوارڈن کمانڈر ہیڈکوارٹرمیں انہیں حفاظتی اقدامات اور بگڑتی ہوئی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ جنوبی کمان کے نگراں اور کور کمانڈر آئی ٹی جنرل سلیم باجوہ کے علاوہ اجلاس میںوفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال ، صوبائی وزیر داخلہ، اور آئی جی پولیس نے بھی شرکت کی آرمی چیف کی صدارت میں ہونے والا اجلاس کافی غور و غوض کے بعد مسئلہ کو حل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور دھرنا ختم کردیا گیا۔ باریک بینی سے دیکھیں تو پتہ چلتاہے کہ عوام الناس کو حکومت ِ وقت پر اعتماد نہیں، نواز شریف مجھے کیوں نکالا سے آگے بڑھتے ہی نہیں ، کل تک وہ اس بات پر اڑے رہے کہ مجھے اتنے ووٹ دو کہ ہم قوانین بدل کرپارلیمنٹ سے ان کا اخراج کر دیں لیکن پھر انتظامیہ کہاں جائے۔ نواز جب یہ کہتے ہیں کہ ہم غریبوں کا مسئلہ ختم کردےں گے، انہیں 50لاکھ گھر دیں گے، تو ہنسی آتی ہے،اب تک انہوں نے غریب وغربا کے لئے کیا کیا ۔ وہ آج بھی دو وقت کی روٹی کے لئے ترستے رہے ہیں۔ آج انہیں انتخابی دوروں میں غریبوں کا خیال آگیا۔ لوگ اپنے مسائل کے حل کے لئے فوج کی طرف دےکھتے ہیں جو کہ ملک کی بد قسمتی ہے لےکن اس کے ذمہ دار نوازشریف اور ان کی پارٹی ہے جو کہ فوج اور اعلیٰ عدالتوں سے ہر وقت لڑائی کے لئے تیار رہتی ہے۔ٹیلی فون پر رابطہ کرنے پر لوگوں نے جنرل قمر باجوہ کو دعائیں دیں کہ انہوں نے ان کی حفاظت کا ذمہ لے لیا ہے۔ 
مزید پڑھیں:وزیر اعظم وعدے پورے نہ کرسکے
 

شیئر: