Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہمان کی واپسی

زبیر پٹیل ۔ جدہ
چند ہفتے قبل ہم سب کے پاس ایک مہمان آیا ہے جس کی ہم  دل و جان سے  خدمت میں لگے ہیں اس امید پر کہ شاید اس طرح اللہ تعالیٰ ہم گناہ گاروں کی بخشش فرمادیں ۔ اس مہمان کی خوشی کیلئے دن رات اچھے کام کرنے لگے اور اس میں بازی لیجانے تک کی کوشش کررہے ہیں کہ شاید  اللہ کا یہ مہمان ہم سے خوش ہوجائے۔
اب اس مہمان نے آج سے کہنا شروع کردیا ہے کہ میں جانا چاہتاہوں، جس طرح تم نے میری موجودگی میں اچھے کام کئے اور جس طرح بندوں کی خدمت کی ،انکے دکھ سکھ میں شریک رہے اُسی طرح میل ملاپ، غیبت، چغلخوری ،گالی گلوچ ، ناپ تول میں کمی ، دوسروں کو نقصان پہنچانا اور اسی طرح کی دیگر برائیوں سے خود کو روکا  وہ قابل ستائش ہے اور خواہش رکھتا ہوں کہ میرے جانے کے بعد بھی یہ کام تم باقاعدگی سے کرتے رہنا اور آپس میں اتفاق اور محبت سے رہنا۔ہم نے اس مہمان کے آگے ہاتھ جوڑے روئے ، گڑگڑائے کہ خدارا ہمیں مت چھوڑ کر جائو۔ تمہارے دم سے تو ان دنوں محفلوں میں رونق ہے مگر اس نے کہا کہ یہ رونق میرے دم سے نہیں بلکہ تمہارے اچھے کاموں کی بدولت تھی۔ اگر تم یہ کام سارا سال انجام دو گے تو تم دیکھو گے کہ ہر دن اسی طرح پُررونق اور تمہارے چہرے پر بھی  نور ہوگا۔
اس مہمان نے نہ رکنے کا اعلان کرکے ہمیں  پریشان کردیا ہے۔ آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے کہ کہیں ہم سے ان چند ہفتوں میں کوئی بھول چوک یا ایسی کوئی غلطی  یاتو سرزد نہ ہوگئی ہو۔  اس کے آنے پر ہم بیحد خوش بھی ہوئے تھے مگر اب اسکے جانے پر انتہائی غمگین ہیں اسلئے سوچ رہے ہیں کہ اب جتنے دن یہ مہمان ہمارے پاس ہے اسکی بھرپور خدمت کرینگے اور اسکے ادب و احترام میں کوئی کسر نہ چھوڑینگے۔  دوستو! رمضان المبارک کے باقی ماندہ ایام میں خوب بڑھ چڑھ کر عبادت میں گزاریں اور فضول کاموں سے پرہیز کرتے ہوئے آخرت کو سنوارنے کا اہتمام کریں ۔
********
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں