Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا

نئی دہلی۔۔۔۔بی جے پی نے جموں کشمیر حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے دہلی میں ریاست کی تمام بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ اجلاس کے بعد حمایت واپس لینے کا فیصلہ کیا۔بی جے پی کی حمایت واپس لینے کے بعد
محبوبہ مفتی نے گورنر این این ووہرا کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو مصیبت سے نکالنے کیلئے بی جے پی کی حمایت سے حکومت قائم کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن و امان کی بحالی کیلئے پاکستان سے مذاکرات کرنا چاہئے۔کشمیر میں طاقت کا استعمال کرکے امن بحال نہیں کیا جاسکتا۔ صلح ، سمجھوتہ اور مختلف امور پر بات چیت کرکے مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ بی جے پی کے تمام وزراء نے استعفیٰ اور تعاون واپس لینے کی درخواست گورنر کے حوالےکی۔بی جے پی رہنما رام مادھو نے کہا کہ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر کی 3سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد حمایت واپس لینے کا فیصلہ کیا۔مرکزی حکومت نے 3سال تک ریاست کی بھرپور مدد کی مختلف منصوبے نافذ کئے ۔ انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی کیلئے رمضان المبارک میں سیز فائر کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس میں بھی امن و امان کی فضا قائم نہ ہوسکی۔جموں اور لداخ میں بھی ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ ریاست میں گورنر راج کی حمایت کرتے ہیںاور وہ کسی بھی سیاسی اتحادکے ساتھ نہیں ۔ انہوں نے سیکریٹری داخلہ این ایس اے اجیت سے بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں انتخابات جلدکرائے جائیں۔
کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد سے حکومت قائم کرکے غلطی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ علاقائی پارٹیوں کو آپس میں اتحاد کیلئے چھوڑ دینا چاہئے ۔ آزاد نے کہا کہ اس اتحاد نے ریاست کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا اور جموں کشمیرمیں اقتصادی اور معاشی بدحالی پیدا ہوگئی ۔
 

شیئر: