Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینسر کے مریضوں کیلئے خدیجہ افتخار کی تڑپ معاشرے کیلئےسبق

دکھی انسانیت کے کام آنامسلمانوں کا فرض اولین ہے،بابرکت مہینہ میں  قوم کیلئے کچھ کرنا چاہتی تھی،خدیجہ افتخار،پاک و ہند کے معززین کی شرکت
    جدہ ( امین انصاری )- -  - - جدہ کے معروف تاجر  افتخار احمد خان نے ہندو پاک کے معززین کیلئے دعوت افطار کا اہتمام کیا اس موقع پر دونوں ممالک کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی ۔رمضان کے مبارک مہینہ کی سعادتیں اور برکتیں لوٹتے ہوئے افتخار احمد خان کی چھوٹی صاحبزادی خدیجہ افتخار نے اس دعوت کو قوم و ملت کی فلاح و بہبود سے منسلک کرنے کا بیڑہ اٹھایا ۔  خدیجہ  نے کہا کہ میں چاہتی تھی کہ رمضان کے مہینہ میں  انسانیت کی مدد کروں لیکن میں نے سوچا کہ اگر میں تنہا کرونگی تو صرف فرد واحد کی مدد ہوگی اس لئے میں نے سرچ کیا کونسا کام ایسا ہے جس کیلے ہماری ملت کے درمندوں کو آواز دے کر جھنجھوڑا جاسکتا ہے   تو مجھے کینسر کے وہ مریض زیادہ مستحق نظر آئے جن کی زندگی کے چند ایام باقی رہ گئے ہیں چنانچہ میں نے فیصلہ کیا کہ شوکت خانم کینسر میموریل ہاسپٹل جو بے لوث  مریضوں کی خدمت کررہا ہے ہم اس کیلئے جو بھی خدمت ہوسکتی ہے خود بھی کرونگا اور لوگوں میں شعور کو بیدار کرونگی ۔ الحمداللہ میری سوچ پر میرے گھر والوں نے میرا ساتھ دیا۔عمران کوثر نے اس موقع پر خدیجہ افتخار کے اقدام کو مستحسن قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل اگر قوم و ملت کی فلاح و بہبود کیلئے آگے بڑھے تو یقینا قوم کا نہ صرف بھلا ہوگا بلکہ ایک مستحکم معاشرہ وجود میں آئے گا۔  انہوں نے کہا کہ کینسر کے مریضوں کیلئے خدیجہ افتخار کی تڑپ ساری کمیونٹی اور معاشرے کیلئے ایک سبق  اور لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ملت کیلئے ٹھوس ارادے اور جذبہ کی ضرورت ہوتی ہے عمر کی نہیں ۔انہوںنے اپیل کی کہ اس بچی کے کام کوسراہتے ہوئے ہم سب آگے بڑھیں ۔شمیم کوثر ، اعجاز احمد خان،ڈاکٹر عبدالغفور اور یوسف خان نے اس کار خیر کا بیڑھ اٹھانے پر خدیجہ افتخار کو مبارکباد دی اور اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ ندیم عبدالباسط نے نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ صدیقہ افتخار نے حاضرین محفل کا استقبال کرتے ہوئے اپنی چھوٹی بہن خدیجہ افتخار کے اقدام کی ستائش کی ۔ افتخار احمد خان نے تمام احباب کا فردا فردا شکریہ ادا کیا ۔
مزید پڑھیں:- - -  --زندگی میں دنوں کا نہ سہی ، دنوں میں زندگی کا اضافہ کرسکتے ہیں ، میر محمود علی
 

شیئر: