Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”عید آئی ہے اور تو ہی نہیں::چاند میرے تو روبرو ہی نہیں“

 
ادب ڈیسک ۔ٹورانٹو
اردو ٹی وی کینیڈا کے زیرِ اہتمام پروڈیوسر تسلیم الٰہی زلفی نے 18ویں سالانہ " عید 2018 مشاعرہ " کا اہتمام کیا۔شعراءاور شاعرات نے تسلیم الٰہی زلفی کی میزبانی میں اپنے کلام سے اس عید مشاعرے کو خوبصورت یادگار بنا دیا۔
عیدسعید کے پُرمسرت موقع پر اردو ٹی وی کینیڈا نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے عید مشاعرے کا انعقاد کیا ۔ اسے بروز عید کینیڈا بھر میں ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ مشاعرے میں شرکت کرنے والے شعرائے کرام میں میزبان تسلیم الٰہی زلفی کے علاوہ بابر عطاء، عبدالحمید حمیدی ، ہر بیر لدھیانوی ، شاہینہ کشور ، محمد علی وفا ، بشارت ریحان ، کلدیپ ، زینت لا کھانی، صبیحہ خان ، انور کمال رضوی اور انجم ڈارشامل تھے۔مشاعرے کا آغاز میزبان کے عمدہ کلام سے ہوا ۔قارئین کے لئے شعراءکے کلام سے اقتباس حاضر ہے:
٭٭تسلیم الٰہی زلفی:
پرندے ہیں انہیں اڑنا تھا آخر
پرندوں سے درختوں کو گلہ کیا
٭٭٭
ختم ہو جائے گی تیرے بعد میری زندگی
صرف مر جانے کا باقی مرحلہ رہ جائے گا
٭٭بابر عطا:
کہانی ہو گئیں آنکھیں ،فسانہ ہوگیا چہرہ
ہمیشہ کی جدائی کا بہانہ ہو گیا چہرہ
٭٭عبدالحمید حمیدی:
جو دل کے تار تم چھیڑو تو سُرکی عید ہو جائے
چراغاں راگنی کا ہو، غزل تمہید ہو جائے
٭٭محمد علی وفا: 
اک زندگی جینے کا تصور کہاں گیا
اشعار میں ڈھلتا تھا وہ پیکر کہاں گیا
٭٭ریحان بشارت:
کانٹے کہاں نہیں ہیں محبت کی راہ میں
منزل کے پھول پھر بھی ہیں اپنی نگاہ میں
٭٭٭
یہ ہم کو حادثات زندگی اکثر سجھاتے ہیں
محبت کے سمندر میں شناور ڈوب جاتے ہیں
٭٭انجم ڈار:
یہ انبساط کی لہریں 
یہ ذوفشاں موسم
زمیں کے چہرے پہ رنگیں سماں ہے
عرصے بعد
جمی ہوئی تھی جو مدت سے
برف چوٹی پر
پگھل کے جانب وادی
رواں ہے مدت کے بعد
٭٭شاہینہ کشور:
عید آئی ہے اور تو ہی نہیں
چاند میرے تو روبرو ہی نہیں
میرے رب کی رضا سے آئی ہے 
روشنی نقش پا سے آئی ہے
٭٭زینت لاکھانی:
ہمیں زندگی سے گلہ نہیں 
کہ جو چاہتے تھے ملا نہیں
وہ پرانی صحبتیں اب کہاں
نئے دوستوں میں وفا نہیں
٭٭کلدیپ: 
کب ملا ہے چین ان سے ملاقات کے بعد
دل کا جھگڑا اور بڑھ گیا اک بات کے بعد
٭٭ہر بیر لدھیانوی:
دل کی ہر دھڑکن میں تیری یاد سجالی ہے
اپنے دھندلے خوابوں میں تری صورت ڈھالی ہے
٭٭انور کمال رضوی:
گلستاں کے پھولوں پر یہ نکھار کا موسم
کیسے رنگ لایا ہے دیکھو پیار کا موسم
٭٭صبیحہ خان:
سہانی شام تھی میں نے ہلال عید دیکھا تھا
اور اس کے بعد ان آنکھوں نے اپنا چاند دیکھا تھا
٭٭٭
ہو نہ سچائی تو پیمان وفا کچھ بھی نہیں
ڈھونڈتے ہم بھی رہے ہم کو ملا کچھ بھی نہیں
 

شیئر: