Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راؤ انوارکے پاس کونسی جادو کی چھڑی ہے؟

آخر اسکے پاس کونسی جادو کی چھڑی ہے کہ اسے کچھ نہیں ہوتا، وہ ایک دن بھی جیل میں نہیں رہا، تجزیہ
کراچی (صلاح الدین حیدر) بدنام زمانہ سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس آفیسررائو انوار جس کے خلاف اتنا کچھ کہا گیا۔ اس کو 3 اہم مقدمات میں ضمانت ہوجانے کے بعد لگتاہے  رات تک رہا ہوجائے گا۔بات تو عجیب ہےلیکن آج ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ناجائز طور پر اسلحہ رکھنے  اور ملزموں کو سفاکی سے قتل کر نے کے درجنوں الزامات  پر بھی ضمانت منظور کرلی۔تصور یہ تھا کہ شاید وہ پھانسی گھاٹ تک پہنچ جائے ،لیکن ایسانہیں ہوا۔اس سے پہلے اسے جنوبی وزیر ستان کے ماڈلنگ کے دلدادہ نوجوان کوپولیس انکائونٹر میں قتل کرنے پر پکڑا گیا تھا  لیکن ملیر جہاں  وہ تمام تر مخالفتوں ، کوششوں اور کاوشوں کے باوجود10 سال سے بھی زیادہ ایس ایس پی کے عہدے پر برجمان رہا، آخر اس کے پاس کونسی جادو کی چھڑی ہے کہ اس کچھ بھی نہیں ہوتا۔ نقیب اللہ کے والد نے  انسداد دہشت گردی کی عدالت کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کا دوبارہ تقاضہ کرڈالا ہے، نقیب اللہ کے وکلاء بھی جج کے خلاف آپس میں باتیں کرتے ہیں کہ فیصلہ بھی صحیح نہیں ۔اس سے انصاف نہیں مل سکتا۔تیسرے کیس میں بھی اس کی ضمانت ہوجائے گی۔رائو انوار کے خلاف نقیب اللہ کے خلاف جعلی پولیس رپورٹ درج کرنے کا بھی الزام ہے، اس میں بھی اسے ضمانت ہوگئی دس لاکھ روپے مچلکے پر  رائو انوارجسے لوگ کہتے ہیں کہ آصف زرداری اور کئی بڑی ایجنسیوں کی حمایت حاصل تھی۔ نقیب اللہ قتل کیس کے بعد فرار ہوگیا تھا اور اس کو ڈھونڈنا مشکل تھا۔ حتیٰ کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کو مداخلت کرنی پڑی انہوں نے اسے کورٹ  کے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا اور وعدہ کیا کہ ایسا کرنے پر اس کی جان کی ضمانت دی جائے گی۔ رائو انوار اس کے بعد عوام میں نظر آیا اور چیف جسٹس کی عدالت میں پیشی دے دی لیکن اسے کبھی ہتھکڑی نہیں لگی بلکہ باخبر لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ وہ ایک دن بھی جیل میں نہیں رہا۔ اس تمام عرصے جس میں وہ غائب رہا۔ اپنے ملیر کے گھر میں آرام سے لیٹا رہا۔ پولیس اسے پکڑ کیوں نہیں سکی۔ظاہر ہے کہ اسے بڑے لوگوں کی پشت پناہی حاصل تھی۔ 
 

شیئر: