Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان نے اپنی دھاک بٹھا دی

  کراچی (صلاح الدین حیدر) 2018واقعی تبدیلی کا سال ثابت ہوا۔ عمران خان نے الیکشن ہی نہیں جیتا بلکہ اپنی دھاک پورے شمالی علاقہ جات کے چترال، دیر اور سوات کے پہاڑی سلسلوں ، اور وادیوں سے لے کر ، پٹوھار،اور مانسہرا ،جیسے علاقوں سے حریفوں کا نام ونشان تک مٹا دیا ۔شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی جیسے سیاست دان صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں ہار گئے۔دونوں ہی پنجاب کے وزیر اعلیٰ جیسے منصب کے قوی امید وار تھے۔ دونوں ہی کے ارادوں پر منوں پانی پڑ گیا۔ دونوں نے قومی اسمبلی کا انتخاب جیت تو لیا لیکن ان کی دلی خواہش کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے چیف ایگز یکٹو بنےں حسرت ہی رہ گئی۔ جیسے جیسے الیکشن کے نتائج آتے رہے لوگوں کی حیرت میں اضافہ ہوتا رہا۔ عمران نے5 حلقوں سے انتخاب لڑا اور ہر جگہ فتح پائی۔لاہور میں ایک کڑے امتحان کے بعد پی ٹی آئی کے چیئر مین نے سا بق ریلوے منسٹر خواجہ سعد رفیق کو بلاآخر زیر کرلیا۔بنو ںمیں انہوں کے پی کے، کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی کو شکست دی۔ کراچی میں نہ صرف خود جیت کا جھومراپنے ماتھے پر سجایا بلکہ پارٹی کو بھی کراچی جیسے شہر میں سرخرو کیا۔پی ٹی آئی سیاست میں نووارد فیصل واڈوا ،نے شہباز شریف کو شکست فاش دی جو کہ ن لیگ کے لئے بہت بڑا دھچکا تھا،جوانقلابی 2013میں خیبر پختون خوا سے شرو ع ہوا تھا اس نے پہلے تو راولپنڈی کو اپنی لپیٹ میں لے لیااور بڑھتے بڑھتے اب جہلم تک پھیل گیا۔ راولپنڈی میں چوہدری نثار جیسے زیرک سیاست دان جن کی زندگی کے 37سال سیاست میں گزرے اور جو پیدائشی مسلم لیگی تھے، وہ نواز شریف سے اختلافات کے بعد ، پارٹی میں تو رہے پارٹی کا ٹکٹ واپس کردیا۔آزاد امید وار کی حیثیت میں راولپنڈی کی 2نشستوں سے لڑے۔ اےک میں شکست سے دو چارہوئے۔دوسری باآسانی اپنے نام کی۔مانسہرہ پچھلی چار دہائیوں سے مسلم لیگ کا مضبوط قلعہ سمجھا جاتا تھا۔ اسے بھی عمران نے نیست ونابود کرڈالا۔پی ٹی آئی نے وہاں تقریبا ًسارے ہی بت توڑ ڈالے۔ 10میں سے 7 سیٹیں جیت کر ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا۔الیکشن میں بڑے بڑے بت دھڑام سے زمین پر آگرے۔ تھر پارکر سے نامور سیاست دان اور سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم کو شکست ہوئی۔ فیصل آباد میں عابد علی شیر منہ کے بل گرے۔ فیصل آباد سے ہی رانا ثناءاللہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن ہارے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر کامیابی نے عزت بچا لی۔ مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی ، آفتاب شیر پاو، جنرل ضیا ءالحق کے صاحبزادے اعجاز الحق ، جمشید دستی بھی ، شکست کھا گئے۔ سب سے بڑی شکست کا منہ تو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو دیکھنا پڑا۔وہ دونوں حلقوں سے ہار گئے۔ تحریک انصاف نے ان کے سیاسی کیرےئر پر نہ مٹنے والا د ھبہ لگا کر چھوڑا۔سابق وزیر طلال چوہدری اور جماعت اسلامی کے قائد سراج الحق کی بھی کشتی ڈوب گئی۔نامور اینکر پرسن عامر لیاقت نے کراچی میں ڈاکٹر فاروق ستار کو ہرایا۔کراچی میں شہبازشریف سیاست میں نووارد پی ٹی آئی کے فیصل واڈوا سے ہار گئے جو کہ باعث شرم ہے ۔سب سے حیران کن شکست پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو پیپلز پارٹی کے گھر لیاری میں ہوئی،جہاں پیپلزپارٹی کے سابق کارکن گھانچی نے انہیں شکست دی۔لبیک پاکستان دوسرے اور ایم کیو ایم تیسرے نمبر پر رہی۔ بلاول چوتھے نمبر پر آئے۔یہ 1970کے بعد پہلا موقعہ ہے کہ پی پی پی کو لیاری سے شکست ہوئی ہو۔ےہ الیکشن لوگوں کے لئے کئی ایک سبق سکھا گیا۔ مستقبل کے مورخین اس تمام باتوں کو کن الفاظ سے یاد کریں گے، یہ مستقبل ہی بتائے گا۔

شیئر: