غلط اطلاعات پر مبنی کینیڈا کا موقف
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
کوئی بھی ملک سعودی عرب اور اسکے اداروں پر اپنی مرضی تھوپنا چاہے یا مملکت کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی جسارت کرے یا سعودی قوانین کو نظرانداز کرنے کی بابت سوچے یہ بات سعودی حکومت کیلئے ناقابل برداشت ہے۔ مملکت نے اسی بناءپر کینیڈا کے موقف کو پوری قوت سے مسترد کردیا اور اسے اپنے داخلی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کیا۔
کینیڈا نے جو موقف اپنایا وہ بین ملکی سفارتی و بین الاقوامی روایات اور دستاویزات کے سراسر منافی ہے۔ کینیڈا نے مملکت میں زیر حراست سول سوسائٹی کے نام نہاد سرگرم عناصر کی گرفتاری کا جو ڈھونگ رچا وہ کسی طور درست نہیں تھا۔ کینیڈا نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سول سوسائٹی کے زیر حراست افراد کو فوراً رہا کردے۔کینیڈا کا یہ دعویٰ کہ سعودی حکومت سول سوسائٹی کے عناصر کو ناحق گرفتار کئے ہوئے ہے غلط اطلاعات پر مبنی تھا۔ حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں تھا۔ سچ بات یہ تھی کہ سعودی پبلک پراسیکیوشن نے ایسے جرائم کے ارتکاب کے الزام پر بعض افراد کو حراست میں لیا تھا جن پر قانوناً اور شرعاً گرفتاری لازمی مانی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ گرفتاری کے حوالے سے مقرر قوانین و ضوابط اور انسانی حقوق کی مکمل پاسداری کی گئی۔ حراست میں لئے جانے والے افراد کو ہر مرحلے میں جملہ ضمانتیں مہیا کی گئیں۔
سعودی عرب کا شیوہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں کرتا۔ سعودی عرب دیگر ممالک سے بھی یہی چاہتا ہے کہ کوئی اس کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرے۔ سعودی شہریوں کے ساتھ سعودی حکومت کے تعلقات کی بابت کوئی بھی ملک دخل اندازی کا مجاز نہیں۔ سعودی حکومت اپنے شہریوں کے مفادات کو کسی بھی ملک سے کہیں زیادہ سمجھتی ہے۔
غلط الزامات کے پرچار او رہنگامہ خیزی کی کوششوں کا خمیازہ کینیڈا کی حکومت ہی کو بھگتنا پڑیگا کیونکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ سعودی عرب انسانی حقوق کا پاسدار ملک ہے اوروہ اپنے عوام کی خوشحالی کیلئے مسلسل جدوجہد کرتا رہتا ہے۔ تشدد ، انتہا پسندی اور دہشتگردی کو مسترد کئے ہوئے ہے۔ وہ پرامن بقائے باہم ، حسن ہمسائیگی اور عالمی امن و استحکام کے ستونوں کی تقویت کے لئے انتہا درجے کوشاں رہتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭