Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک نئی 14اگست

کراچی (صلاح الدین حیدر)پچھلے 70سال سے 14اگست یوم آزادی کی نوید تو ضرور سناتا تھا، لیکن سوائے قیام پاکستان کے پہلے چند سالوں کے بعد بقیہ برسوں میں تویوم آزادی کس کو کہتے ہیں بھول ہی گئے تھے، ننھے منھے بچوں کے ہاتھوں میں سبز حلالی پرچم ضرور دکھائی دیتے تھے ،لیکن اکثرو بیشتر لوگوں کے چہرے پرمایوسی کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا تھا،اس پس منظر میں دیکھا جائے توآج 14اگست کا سورج نئی آب و تاب سے طلوع ہوگا، نئی حکومت ، نیا ایوان، بلاول بھٹو، زرتاج گل،شہباز شریف ،جیسے نئے چہرے ،نئے عزم، نئی امیدیں، نئے پاکستان کے وعدے، سب ایک طرف ، لیکن سوال اصل اور اہم ےہ ہے کہ کیا واقعی تبدےلی ہوگی، کیاعوام کی امیدیں پوری ہوں گی۔قومی اورتین صوبائی اسمبلیوں ، سندھ، بلوچستان ، خیبر پختون خوامیں منتخب ہونے والے نمائندوںنے ملک سے وفاداری کا حلف تو اٹھالیا، ان میں ایک نئی عزم جھلک رہا تھا،قوم کو قوی امید ہے کہ تحریک انصاف نے ملک میں جو انقلاب برپا کیا ہے وہ خوش آئند ہوگا۔چھوٹی سی مثال لے لیں تو خود عمران نے اس کی پہل کی ، قومی اسمبلی میں داخل ہوتے ہی، عمران نے اپنے حریف بلاول بھٹو سے مصافحہ کیا ، ساتھ تصویر بھی بنوائی، آغاز تو اچھا ہوا، شہباز شریف کو بھی خوش آمدید کہا ،اور 18اگست کو پاکستان کو دنیا ئے کرکٹ میں شہرت دلانے والے کپتان نے اپنی حلف برداری میں اپنی ای میل کے ذریعے نون لیگ کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے نوجوان سربراہ بلاول بھٹو کودعوت ِشرکت دی۔دوسری طرف سندھ کے نامزد گورنر عمران اسماعیل نے بلاجھجک اعلان کردیا کہ بلاول ہاﺅس کے چاروں طرف جو ناجائز طور پر قلع نما ءدیواریں کھڑی کی گئی ہیں، انہیں وہ بلڈوز کردیں گے، کوئی کتنا بڑا کیوں نا ہو، قانون سے بڑا نہیں۔ لاقانونیت برداشت نہیںکی جائے گی، انہوں نے یہ اعلان کیا کہ وہ گورنر ہا وس میں نہیں رہےں گے، بلکہ اسے عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ نئے لوگوں میںخوشی کی لہر دوڑ ا دی ہے،سڑک پر چھابڑی والے ، غریب رکشہ ڈرائیور، چائے بیچنے والے ڈھابے پر موجود لوگوں کو سر عام کہتے سنا گیا کہ عمران ایماندار شخص ہے، ضرور عوام کی بھلائی کے لئے کچھ نہ کچھ کرے گا، ملک کم ازکم خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا، اور دو ایک برسوں میں  تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔ ”میں امید کرتاہوں کہ پیپلز پارٹی جوکہ سندھ میں تیسری بار حکومت بنا رہی ہے ، بھرپور تعاون کرے گی، میری سندھ کے وزیراعلیٰ سے دو تین ملاقات ہوں گی جس میں مل جل کر عوام کی خدمت کرنے پر تبادلہ خیال ہوگا“، نئے گورنر کو تکرار و تصادم کے بجائے تعاون اور اشتراک عمل کی امیدتھی، دیکھیں پیپلز پارٹی کہاں تک تعاون کرتی ہے، نہیں کرے گی تو عام خیال یہی ہے کہ پھر گورنر جوکہ وفاق کے نمائندے ہیں اپنے فرائض بھرپور عزم و ہمت سے ادا کرنے میں کوتاہی نہیں کریں گے۔ ایک اور اعلان حکمران جماعت کی طرف سے کیا گیا جس کا چرچا ہے، بزرگ لوگوں کے لئے ریلوے سفر مفت ہوگا، بڑی عمر کے لوگوںکے لئے مزید مراعات بھی دی جائیں گی، برطانیہ، سوئیڈن، اور یورپ کے کئی ممالک میں 65سال ، امر یکہ اس سے بڑے لوگوںکو ریلوے اور بسوں کے کرائے مفت ہوتے ہیں ، ہر پاکستانی کے پاس قومی شناختی کارڈ ہوتا ہے جس میں اس کی عمر اور دوسری تفصیلات درج ہوتی ہیں، پھر بھی حکومت چاہے تو ریلوے یا بسوں کے سفر کے لئے نئے کارڈ بنا کردے سکتی ہے، ورنہ قومی شناختی کارڈ ہی کافی ہوگا۔ عمران کی جماعت کے کئی ایک صف اوّل کے نمائندوں فوادچوہدری، شاہ محمود قریشی، نعیم الحق، علیم خان، سب نے  بات بار بار دھرائی کہ ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلانا چاہتے ہیں، سب کے ساتھ مل جل کر قومی مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن اب اس کاکیا کیا جائے کہ نون لیگ کے صدر شہباز شریف نے زہر آلود جملے سے جواب دیاکہ ہم بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریںگے۔ محاذ آرائی ملک کے لئے صحےح نہیں ہوگی۔ ہر وہ شخص جو 25جولائی کو منتخب ہو کر آیاہے، وہ عمرا ن کے قول کو پورا کرنے میں پُرعز م نظر آتاہے، گیند اب اپوزیشن کے کورٹ میں ہے۔ ایک اور بات جو کہ سب سے اہم وہ ہے کہ بلوچستان جو کہ اب تک وفاق اور بڑے صوبوں کی نفرتوں کا شکار رہاہے،ا ور احساس محرومی نے وہاں کے لوگوں کو بغاوت تک پر مجبور کردیا ۔اب سیاسی میدان عمل میں سب کے ساتھ چلتا نظر آتا ہے، شاہ زین بگٹی ،جیسا شخص جو کہ سوئٹزرلینڈ میں بلوچستان کی آزادی کا نعرہ لگایا کرتا تھا، اب قومی اسمبلی کا ممبر ہے اور پی ٹی آئی کی حمایت کی بات کرتاہے،بالکل اسی طرح بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اور سابق صوبائی وزیر اعلیٰ اختر مینگل بھی صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے ہیں،بہت خوش آئند بات ہے، وہ عمران کی حمایت کریں نا کریں، لیکن ان کی قومی اسمبلی یا اسلام آباد میں موجودگی اس بات کی مظہر ہے کہ غیور بلوچوں کی سوچ تبدیل ہونے لگی ہے، ملکی سلامتی کے لئے اس سے اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔ عمران کی ہمت اور جذ بہ خیر سگالی کی داد دینی پڑتی ہے کہ اس نے چنددنوں میں بہت کچھ بدل ڈالا، لوگوں کی سوچ اگر بدل گئی تو یہ بہت بڑی کامیابی ہے، اللہ کرے ہمارے قدم آگے ہی بڑھتے رہیں، عزم و ہمت ہو تو راہ کی رکاوٹیں دور ہوتی چلی جاتی ہیں، امید ہے کہ آج کا 14 اگست ملک کے لئے ایک نیا پیغام ثابت ہوگا۔ پاکستان کی ترقی کا ۔

شیئر: