Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی حکومت کا پہلا ہفتہ

***خلیل احمد نینی تال  والا***
قوم نے نئے وزیراعظم عمران خان کی 3 تقریریں سنیں کچھ نے بہت اچھی تقریر بتائیں کچھ نے کہا ایسے وعدوں سے ہر نئے آنے والے حکمران پاکستانی قوم کو لبھاتے رہے ہیں اور ان کے مخالفین اُن میں کیڑے نکالنے میں لگ گئے ہیں ۔خصوصاً وہ تمام سیاسی خاندان جو اس الیکشن 2018ء میں برُی طرح پہلی مرتبہ شکست کھاچکے ہیں باہر سے اسمبلیوں میں ہلچل مچاکر حکومت کو کام نہیں کرنے دیں گے ۔پہلی تقریر بہت سلجھی زبان میں تھی ہر کسی نے سراہا ۔خصوصاً وزیراعظم ہائوس اور گورنرہائوسز میں نہ رہنے کا اعلان۔ دوسری تقریر جو انہوں نے اسمبلی کے فلور پر کی وہ یقینا مسلم لیگ(ن )کے اراکین کے شوروغل مچانے کا ردِعمل تھی۔ جس کی وضاحت تفصیل سے ان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کردی کہ شہباز شریف نے یقین دہانی کروائی تھی کہ کچھ دیر ان کے ممبران احتجاج کرکے تقریر خاموشی سے سنیں گے۔ مگر ماضی کی طرح ان کے نادان ممبران نے اپنی روش نہیں بدلی اور پوری تقریر میں ہڑبونگ مچاکر غیر سیاسی طرزعمل کا مظاہرہ کیا اور عوام نے بھی اُس کا برامنایا۔ اسی وجہ سے عمران خان بھی اُ کھڑے رہے اور احتساب احتساب کا وعدہ قوم اور اللہ سے کرتے رہے ۔تیسری تقریر دراصل ان کے پروگرام کا حصہ تھی جو اصلاحات وہ آنے والے دنوں میں شروع کرنا چاہتے تھے وہ 30بتیس نکات تھے۔ کھل کر تفصیل بتانے میں لگ گئے ۔خاص طور پر وہ وعدے جو وہ گاہے بگاہے 22سالوں میں مختلف مواقع پر قوم سے کرتے رہے ۔مختلف انٹرویوز ،میڈیا پر، یا جلسے جلوسوں میں کئے گئے تھے ۔
گزشتہ کالم میں بھی راقم نے ان کو یاد دلایا تھا کہ وہ ایسے ساتھیوں کو اپنے ساتھ ملا رہے ہیں جو  ان کے ووٹوں کی کمی پورا کرلیں گے لیکن دوسری جماعتوں سے ہاتھ ملانے والوں کاماضی داغدار رہاہے۔جن پر نیب کے مقدمات ہیں ۔ آپ انکی صفائیاں قوم کے سامنے کیسے رکھیں گے اور پھر جب انہوں نے پہلی وزراء کی کھیپ کا اعلان کیاتو اُس میں صرف 2 وزراء ان کی پارٹی کے بنیادی کارکنوں میں سے تھے، بقایا مسلم لیگ (ن) ،مسلم لیگ (ق)،پی پی پی اور پرویز مشرف کی ٹیم کا حصہ رہے تھے ۔کہاں گئے وہ نوجوان  کارکن جنہوں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا  اور 22سال بعد انہی کی کوششوں سے وہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب  ہوئے ۔ان میں وہ وزراء بھی شامل ہیں جن پر کرپشن کے الزامات ہی نہیں نیب میں مقدمات بھی چل رہے ہیں ۔یہ ان کی وعدوں کی مکمل نفی ہوتی ہے، ایسے وزراء کیسے اپنی پرانی برائیاں چھوڑیں گے اور عوام کی توقعات پر پورا اترسکیں گے ۔جب ٹیم ہی پرانی اور اُس کی اکثریت امین اور صادق نہیں ہوگی تو کیسے عوام کو تسلی ہوگی ۔پہلی سنگین غلطی چنائو میں ہو چکی ہے جو ناکام لوگوں کی جماعت اکٹھی کردی گئی ہے اور توقع ان سے اچھی کارکردگی کی کرنا عقلمندی نہیں ہوسکتی ۔اسی وجہ سے میڈیا اب اُن کی طرف سے ہٹنا شروع ہوچکا ہے وہ بھی صرف ایک ہفتہ میں ۔بے شک آپ نے وزیراعظم ہائوس کے 532 ملازمین میں سے صرف 2ملازمین کا چنائو کیا۔ 2گاڑیاں اور 3 کمروں پر مشتمل ملٹری سیکریٹری کے مکان میں رہائش  پذیر ہیں۔یہ قابل ِتعریف کام ہیں ۔سالانہ  95کروڑ کی بچت کرینگے اور اربوںروپوں کی گاڑیوں کی نیلامی بھی قومی خزانے میںرقم جائے گی، مگرکیا آپ کے باقی وزراء بھی ایسی سادگی اپنائیںگے؟ ۔جو 30بتیس نکات آپ نے پیش کئے ہیں یہ ناممکن ہیں ۔آپ کے پاس جادو کی چھڑی نہیں۔قوم ابھی تک پرانا طرززندگی گزارتی رہی ہے۔آپ کے وزراء کیسے اپنی عیاشیاں چھوڑیں گے ۔صرف چند دن خاموشی سے گزاریں گے ،پھر آہستہ آہستہ اپنی پرانی روش کی طرف لوٹ جائیں گے ۔دوسری بڑی غلطی پنجاب کے چیف منسٹر کا چنائو اور اُس کی وضاحت ،میڈیا تو میڈیا خود آپ کی پارٹی والوں کو  بھی ہضم نہیں ہورہی ہے ۔جو شخص 10سال کونسلر اور ایم پی اے ہونے کے باوجود اپنے گائوں میں بجلی نہیں لگوا سکا  وہ دوتہائی پاکستان میں کیسے کام کرواسکے گا ۔جہاں منھ زور ،بے لگام بیوروکریٹس اور پولیس کا راج رہا ہو۔اُن کو 24گھنٹوں میں 20گھنٹے کام لینے والا 10برس میں اُن کو نہیں سدھار سکا، شہباز شریف جس کا نام تھا ۔اُس کو معصوم بے نام سردار  کیسے سنبھالے گا اور وہ پھر کیسے اپنے وزراء کاچنائوکرے گا ،جس کو خود کوئی تجربہ نہیں ہے اُس کو بہکانا معمولی کام ہوگا۔ لگتا ہے کسی کے خصوصی دبائو میں آکر یا خصوصی سفارش آپ کو مجبور کررہی ہے ،جسے آپ کو ٹالنا ناممکن تھا۔یادرکھیں آپ سے قوم کو بہت  سی امیدیں  وابستہ ہوچکی ہیں اور دوسری طرف مخالفوں کی توپیں بھی آپ کی طرف رُخ کرچکی ہیں جس سے نمٹنا اتنا آسان نہیں ہے۔
آپ نے اپنی تقریر میں جنوبی پنجاب صوبے کا ذکر کیا مگر کراچی والوں کی دیرینہ خواہش کوٹہ سسٹم جو بھٹو صاحب نے صرف 10سال کے لئے نافذ کیا تھا اور پورے پاکستان میں کسی دوسرے صوبے میں نافذ نہیں ہے ۔آج 50سال سے نافذالعمل ہے اُس کے خاتمے کا اعلان کیوں نہیں کیا گیا۔ جبکہ آ پ خود میرٹ کی بات کرتے ہیں تو کہاں گیا سند ھ میں میرٹ کانفاذ؟کراچی کا آپ نے ذکر ضرور کیا مگر کراچی کی آبادی کو آدھی دکھاکر وہاں کی سیٹیں چھینیں اُس کا بھی مداوا ہونا چاہئے تھا۔سمندر سے فائدہ اُٹھاکر ہم معیشت بہتر کرسکتے ہیں ۔آپ نے بیرون ممالک میں پاکستانیوں کی عظمت کو سلام کیا اور جیلوں میں ان کی رہائی کا وعدہ تو کیا مگر امریکہ میں ایک پاکستانی بیٹی عافیہ صدیقی جس کا آپ پہلے وعدہ کرچکے ہیں، ذکر تک نہیں کیا اور وہ ڈیڑھ لاکھ پاکستانی جو بنگلہ دیش میں محصور ہیں 1971ء سے 2018آج 48سال ہوچکے ہیں انہیں کیوں نہیں لایا جاتا ۔جبکہ لاکھوں افغانی ،بنگالی ،برمی ہمارے ملک میں غیر قانونی نقل مکانی کرچکے ہیں ان کو واپس ان کے ملکوں میں بھیجا جائے تاکہ یہ اسلحہ اور منشیات کا کاروبار بند ہوسکے ۔
آپ نے ہند کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔بہت اچھی ابتداء کی ہے اب ہند کو بھی چائیے کہ وہ اس خیر سگالی کا جواب مثبت تبدیلی سے دیں ۔ نفرت کی فضا کو ختم کرکے پیار ومحبت والے پڑوسیوں والا طرزعمل اپنانا چائیے ۔دشمنی سے دونوں ملکوں کا اربوں،کھربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ وہ باب اب بند ہونا ضروری ہے ۔تب عوام محسوس کریں گے کہ تبدیلی آگئی ہے ۔
 

شیئر: