Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آگے دیکھیں ہوتا کیا ہے؟ وزیر خزانہ

اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آئے ہوئے ابھی صرف ایک ماہ ہی ہوا ہے، آگے دیکھیں ہوتا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں وضاحت دی کہ غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر حکومت نے ٹیکس نہیں بڑھایا۔ غریب ایل پی جی کا خریدار ہے جس پر 30 فیصد ٹیکس کم کرکے 10 فیصد کیا گیا ہے جبکہ امیروں کےلئے گیس کی قیمت میں 145 فیصد اضافہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی پر تعیش اشیا پر لگائی ہے۔ بالواسطہ ٹیکس 1800 سی سی گاڑی پر بڑھایا گیا ہے ، کھاد کی قیمت بڑھانے کے بجائے 6 سے 7 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے ۔ اپوزیشن لیڈرکو جو سی پیک کے حوالے سے بتایا گیا اس کی بھی وضاحت کردوں کہ سی پیک میں تمام توانائی منصوبوں کی سرمایہ کاری کا کہا گیا۔ جب کہ سی پیک میں جتنے بھی توانائی کے منصوبے ہیں ان میں 75 فیصد قرض اور 25 فیصد سرمایہ کاری ہے اور قرضوں پر سود کی ادائیگی کی جارہی ہے ۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ ہم ٹیکس چورں کے پیچھے جائیں گے اور دکھائیں گے ٹیکس چور کیسے پکڑے جاتے ہیں۔ جو گھنگھرو باندھ کر جائدادیں خریدتے رہے انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم ان کے پیچھے آ رہے ہیں، وہ سن لیں اپنے حصے کا ٹیکس دینا شروع کردیں۔ بیرون ملک سے 200 ارب ڈالر لانے کی بات ہم نے نہیں اسحق ڈار نے کی تھی۔ منی لانڈرنگ کا پیسہ واپس لانے کے لیے بھی پہلی کابینہ اجلاس میں ٹاسک فورس بنا دی اورلوٹا گیا پیسہ وطن واپس لانے پر کام شروع ہوچکا ہے۔ حکومت کو آئے ہوئے ابھی ایک ماہ ہوا ہے آگے دیکھیں اب ہوتا کیا ہے ۔
 

شیئر: