Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کب تک جانبداری برتے گی؟

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
حوثی ملیشیا کی ہٹ دھرمی اور اسکے سب سے بڑے حمایتی ایران کی ضد کے ماحول میں یمنی عوام کی مدد کیلئے کی جانے والی سیاسی اور انسانی مساعی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ ہے۔ حوثی ایران کی شہ پر امن کی بحالی کی ہر کوشش کو ناکام بنادیتے ہیں۔ وہ تشدد، دہشتگردی اور انارکی کے خاتمے کے ہر مشن کو فیل کردیتے ہیں۔ حوثی ہر مہم کو ناکام بنانے کیلئے کوئی نہ کوئی عذر تراش لیتے ہیں۔
بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے یمن میں انسانی حقو ق سے متعلق رپورٹ کی تیاری میں جو طریقہ کار اختیار کیا وہ ظاہر کررہا ہے کہ عالمی کمیشن کھلم کھلا حوثیوں کے ساتھ جانبداری برت رہا ہے اور یمن کی خود مختاری کو پامال کرنے والے ایرانی کردار سے آنکھیں موندے ہوئے ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ معاملات کو جس انداز میں رپور ٹ میں پیش کیا گیا وہ خالص سیاسی رنگ تھا۔ رپورٹ نگاروں نے یمنی بحران کے اصل سبب کو یکسر نظر انداز کردیا۔ اس سچائی کا کوئی اعتبار نہیں کیا کہ یمنی بحران کی اصل وجہ آئینی حکومت سے بغاوت ، ریاستی اداروں پر تسلط اورحوثیوں کی جانب سے بیخ کنی کے جرائم ہیں۔ رپور ٹ میں یمنی بحران تخلیق کرنے والے ایرانی کردار باب المندب میں عالمی جہازرانی کو خطرات لاحق کرنے اور حوثیوں کے ہاتھوں یمن بھر میں 20لاکھ کے لگ بھگ بارودی سرنگیں بچھانے کے واقعات کو نظر انداز کردیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: