Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیادت کی اصلاحات سے سعودی نوجوان تازہ دم اور ایرانی ملا بیقرار ہوگئے، الحمد

ریاض..... سیاسی علوم کے پروفیسر ، دانشور اور ناول نگار ڈاکٹر ترکی الحمد نے واضح کیا ہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اصلاحات اور نئے سعودی عرب نے سعودی نوجوانوں کو تازہ دم کر دیا جبکہ ایرانی ملا، قطر کے حکمراں اور خلاف عثمانیہ کے جانشینوں کو بے چینی میں مبتلا کر دیا۔ ترکی الحمد نے سبق کے نمائندے شقران الرشیدی کو مفصل انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی ویژن خارجی طاقتوں کے حریصانہ عزائم کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ یہ طاقتیں سعودی ریاست کو ایک طرف کر کے آگے بڑھنے کے خواب دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانو ںکے اندر جوش کا آتش فشاں بھڑکانے کیلئے دین کا استحصال کرنے والوں کو اپنے کئے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ وہ جو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کہا ہے کہ "ظلم کرنے والوں کو جلد ہی اپنے انحراف کا پتہ چل جائے گا" اسی قسم کے لوگ اس آیت کریمہ کے مفہوم کی زد میں ہیں۔ ترکی الحمد نے کہا کہ سعودی عرب کو عصری تبدیلیوں اور دشواریوں کی ہم رکابی کیلئے نئے لبادے کی ضرورت ہے۔ یہ بات ان کے ذہن میں بہت پہلے سے واضح ہے ۔ شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے برسراقتدار آنے پر یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لی کہ اب اصلاحات کا مسئلہ ریاست کے بقاءپر آچکا ہے۔ اسی لئے انہوں نے جامع اصلاحات کا پروگرام سعودی ویژن2030کی صورت میں پیش کیا۔ الحمد سے دریافت کیا گیا کہ نیا سعودی عرب ایرانی ملاﺅں ، قطر کے حکمرانوں اور دیگرطاقتوں کو کیونکر الجھن میں ڈالے ہوئے ہے۔ انہوں نے ا س کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ دراصل ایرانی ملا اور انقرہ کے حکمراں قدیم شہنشاہیتوں کے احیاکا مشن چلا رہے ہیں۔ طاقتور سعودی عرب ان کے حریصانہ عزائم کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ جائز آرزﺅں پر کوئی پابندی نہیں البتہ یہ درست ہے کہ ایران اور ترکی کے خواب سعودی ریاست کو یک گوشہ کر کے پورے نہیں ہو سکتے۔جہاں تک قطر کے حکمرانوں کا معاملہ ہے تو وہ ان دونوں کے دم چھلوں سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ قطر نے خود کو تاریک غار میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے آرزو ظاہر کی کہ سعودی عرب میں اصلاحات کا عمل جاری و ساری رہے اور سعودی ویژن 2030مکمل کامیابی سے ہمکنار ہو۔
 
 

شیئر: