Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر اور سعودی عرب ...طاقتور محاذ

امیل امین ۔ الشرق الاوسط
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ قاہرہ نے مصر، سعودی تعلقات کی قدیم یادیں تازہ کردیں۔ بانی مملکت شاہ عبد العزیز نے 1946ءمیں مصر کا تاریخی دورہ کیا تھا۔ اس سے قبل مصر کے فرمانروا فاروق اول 1945ءمیں سعودی عرب کا دورہ کرچکے تھے۔
دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات 7عشروں سے زیادہ عرصے پر محیط ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ اسلام کی آمد سے قبل ہی جزیرہ نما ئے عرب کے لوگ مصر نقل مکانی کرتے رہے تھے۔ یہ مصر پر عرب فتوحات سے پہلے کی بات ہے۔ مورخین بتاتے ہیں کہ بعض عرب قبائل مصر خصوصاً اسکے جنوبی شہروں اور قریوں میں منتقل ہوتے رہے ہیں۔ آج بھی یہ عرب قبائل وہاں اپنے تاریخی ناموں کے ساتھ سکونت پذیر ہیں۔
مصر اور سعودی عرب کے تعلقات مختلف نشیب و فراز سے گزرے۔ یہی انسانی فطرت ہے۔ زندگی نے مثبت و منفی اثرات مرتب کئے۔ آنے والی آندھیوں اور طوفانوں کے باوجود دونوں ملکوں کے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے گئے۔ 
اہل مصر اپنے تئیں سعودی عرب کے تعاون کے واقعات کا ذکر بڑے فخر و ناز سے کرتے ہیں۔ جدید تاریخ میں 2منظر نامے ایسے ہیں جن کا انکار ایک نادان یا غفلت شعار انسان ہی کرسکتا ہے۔ پہلا منظر نامہ جنگ اکتوبر کا ہے جب شاہ فیصل رحمة اللہ علیہ نے تیل کا ہتھیار استعمال کرکے عسکری فتوحات کو زبردست تحریک عطا کی تھی۔ دوسرا منظر نامہ سیاسی اسلام کے علمبردار جماعتوں کےخلاف 30جون2013ءکو اہل مصر کے انقلاب کے موقع کا ہے۔ سیاسی اسلام کی علمبردار جماعتوں نے مصر کو یرغمال بنانے کی کوشش کی تھی اور سعودی عرب نے انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر مصر کا انتہا درجے ساتھ دیا تھا۔ اس وقت سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے پوری دنیا کا چکر لگا کر عالمی برادری کو مصر میں مداخلت کے سنگین خطرات سے خبردار کیاتھا۔ انہوں نے یہ کام شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمة اللہ کی ہدایت پر انجام دیا تھا۔
دوسری جانب مصر نے ثابت کردیاکہ وہ اپنے بڑے بھائیوں خصوصاً سعودی عرب کے ساتھ پوری طرح سے سچا ہے۔ اسکا عملی اظہار کویت پر صدام حسین کی لشکر کشی اور ناجائز قبضے کے موقع پر کیاگیا۔ صدام نے خلیج عرب کے پورے خطے کے امن و استحکام کو خطرات لاحق کردیئے تھے۔ مصر نے اس موقع پر اپنا تاریخی کردارادا کیاتھا۔
سعودی ولی عہد کا دورہ¿ قاہرہ تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر عمل میں آیا۔ یہ مصر، سعودی طاقتور محاذ کے قیام کا عملی مظاہرہ ہے۔ اسکی بدولت ہی فلسطین جیسے المیے سے صحیح معنوں میں نمٹا جاسکے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: