Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امیدوں اور بہار کا پیغام لئے نئی صبح

 کراچی (صلاح الدین حیدر) سال 2018 تاریخ ہوچکا ، جانے سے پہلے کئی تاریخی معرکے سر کرگیا۔ خوشی اور غم، کامیابی یا ناکامی تو زندگی کا حصّہ ہیں تو پھر بجائے سر پیٹنے یا کفِ افسوس مَلنے کے غلطیوں سے سبق سیکھنے اور آنے والے دنوں کے لئے مثبت سوچ اور فرحت بخش منصوبوں کو ذہن نشین رکھنے میں ہی عافیت ہے۔ یہ ہمارا ہی نہیں دُنیا بھر کے لوگوں کا فرض ہے۔ ترقی یافتہ ممالک تو اگلے10 سال کی پیش بندی کرلیتے ہیں، لیکن ہمارے جیسے ممالک آدھے سے زیادہ وقت سوچ بچار اور اگر سادہ الفاظ میں کہیں تو بےگاری کرکے گزار دیتے ہیں۔ نئی صبح طلوع ہوگی، اُمیدیں اور بہار کا پیغام لئے۔ پاکستانی حکومت اور قوم کو بھی چاہیے کہ جانے والے سال پر کم از کم ایک طائرانہ نظر ہی ڈال لیں اور مستقبل کیلئے، بلکہ آنے والی نسلوں کیلئے ترقی کی راہ ہموار کرنے کی ہمت پیدا کریں، تاکہ پاکستان مشکلات سے نکل کر نئے سال 2019 میں ہمت، دلیری اور جہاں ضرورت ہو قربانی کے جذبے سے سرشار ہوکر داخل ہو۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ملک کو صحےح راہ پہ ڈالا جائے، یہ فرض اوّلین ہے۔ سالِ گزشتہ بہت سارے سبق سِکھا گیا ہے۔ نیا سال اپنے اندر امیدوں کی نئی کرن لئے ہوئے جلوہ گر ہورہا ہے۔ پاکستانی قوم کو ہی نہیں ساری دُنیا کو نیا عزم، ہمت اور خیرسگالی کا پیغام دے رہا ہے، خیر مقدم کیجیے۔
عالمی سطح پر اہم اور مثبت پیش رفت ہوئی، جنوبی اور شمالی کوریا نے بڑے اہم اقدامات کئے ، بنیاد تو اس کی2 سال پہلے پڑ چکی تھی جب دونوں ممالک نے مل کر ایک ہی ٹیم برازیل اولمپک میں بھیجی۔ یہ بہت خوش آئند بات تھی، اُمید کی نئی کرن پیدا ہوئی کہ دُنیا جنگ و جدل کے بجائے امن و سلامتی کی طرف بڑھنا چاہتی ہے۔ امریکہ نے ناصرف شمالی کوریا سے اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی بلکہ ایران کے ساتھ بھی کچھ نہ کچھ پیش رفت ضرور ہوئی۔ یہ ٹھیک ہے کہ ہنوز دلّی دُور است لیکن صدیوں سے بگڑی ہوئی باتیں لمحوں یا دو ایک میٹنگ میں صحےح نہیں ہوتیں، وقت لگتا ہے۔ ملک شام میں امن و سلامتی کی طرف اچھی خاصی پیش رفت ہوئی۔ ترکی اور امر یکہ کے تعلقات میں بھی کچھ نہ کچھ تو خوش گوار تبدیلی نظر آئی۔ افغانستان میں امن کی کوششوں کو نئی زندگی ملی۔ پاک امر یکہ تعلقات جو پچھلی5 دہائیوں سے سرد وگرم ہوتے رہے۔ اب بھی بہت اچھے تو نہیں، لیکن ان میں بھی خوش گوار تبدیلی کے آثار نمایاں ہوئے جو کہ خوش خبری سے کم نہیں۔ امریکہ کے صدر نے ہم پر الزام تو لگایا لیکن پاکستانی وزیراعظم کے سخت جواب کے بعد اُن کے رویے میں تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ امریکہ کے کہنے پر پاکستان نے طالبان سے مذاکرات دبئی میں کرائے۔ اب یہ آنے والے موسمِ گرما میں سعودی عرب میں ہوں گے۔ 2018 میں پاکستان میں سیاسی سطح پر انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ نواز شریف اور آصف زرداری کو نئے خیالات اور نیک نیت عمران خان کےلئے جگہ خالی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔3 مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف، جیل کی سلاخوں کے پیچھے 7 سال کے لئے بھیج د ئیے گئے جبکہ زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ ہوتا نظر آرہا ہے۔ دونوں کےاعمال ہی ایسے تھے۔ ایک روز تو پکڑ ہونی ہی تھی، قدرت کا قانون ہی یہی ہے، اُس میں کبھی تبدیلی نہیں ہوتی۔ عالمی سطح پر پاکستان کی نئی حکومت کو خاصی پذیرائی ملی اور معاشی صورت حال کو ٹھیک کرنے کی اُمید بندھ چلی ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی صحےح سمت اختیار کرچکی ہے اور درون خانہ بھی عمران بہ حےثےت وزیراعظم اب قومی اُمنگوں پر پورا اُترنے کے لئے کوشاں ہیں۔ قوم میں اُمید کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے جو مستقبل کے لئے خوش آئند ہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ افواج پاکستان، اعلیٰ عدلیہ اور منتخب حکومت ایک صفحے پر نظر آئےں، جس سے قوم کو نئی ہمت اور آگے بڑھنے کی خواہش کو بڑی تقویت ملی۔ سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات سے تعلقات کو نئی زندگی ملی، دونوں برادر ممالک نے ہماری بیش بہا مدد کی، چین نے بھی ہماری ہمت افزائی کےلئے اپنا دامن وسیع تر کردیا۔
کھیل کے میدان میں اگر 2018 کرکٹ کے لئے بہت اچھا رہا، مگر قومی کھیل ہاکی جس میں پاکستان دُنیا کی صف اوّل کی ٹیموں میں شمار کیا جاتا تھا، آج قومی ہاکی ٹیم زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا نظر آتی ہے۔ ایک ایسی ٹیم جو چار ورلڈکپ اور تین اولمپک گیمز جیت چکی ہو، کئی بار ایشیا کپ اور جونیئر ہاکی ورلڈکپ میں جیت کے جھنڈے گاڑ چکی ہو، اُس کا ٹمٹماتا ہوا شاندار ماضی کا سورج گہنا چکا ہے، جو کہ ہاکی فیڈریشن کے لئے باعث شرم ہے۔ پاکستان نے ہند میں ہونے والے ورلڈکپ ہاکی میں ایک میچ بھی نہیں جیتا اور قوم کو مایوسی میں مبتلا کردیا۔ بیلجیئم نے آسٹریلیا کو فائنل میں ہرا کر ورلڈ چیمپئن بننے کا اعزاز پہلی مرتبہ حاصل کیا۔فنون لطیفہ اور ثقافتی میدان میں نئی جہت نظر آئی۔ پاکستان فلم انڈسٹری کو نئی زندگی ملی اور کئی ایک فلموں نے خاصی شہرت پائی۔فلم بنانے والوں کو اچھا معاوضہ ملا اور فلم ایکٹر اور ایکٹریس جو فاقے تک آگئے تھے، دوبارہ محنت کا صلہ پاکر خوش ہوئے۔ ہمیشہ کی طرح 2018 میں ہمیں کئی ایک صدمات بھی سہنے پڑے۔ منوبھائی جیسے ادیب، شاعر، ڈرامہ نگار، مشتاق یوسیفی جیسے منجھے ہوئے مزاح نگار جن کا ثانی پورے برصغیر میں نہیں تھا، و معروف شاعرہ، ادیبہ فہمیدہ ریاض، فلم کامیڈین، دوسروں کو خوشیاں بانٹنے والا علی اعجاز، سب داغِ مفارقت دے گئے۔
 

شیئر: