Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہندوستان کے شہرسنبھل میں النور پبلک اسکول کی سنگ بنیاد

    سنبھل۔۔۔النور ایجوکیشنل وسوشل ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ریاست اترپردیش کے شہرسنبھل میں نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند مولانا عبد الخالق سنبھلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ سیکنڈری اسکول (نئی دہلی) کے پرنسپل ڈاکٹر اے نصیب خان،  مہتمم وشیخ الحدیث مدرسہ امدادیہ مرادآباد مولانا ڈاکٹر محمد اسجد قاسمی ندوی، استاذ دارالعلوم دیوبند مولانا اشرف عباس قاسمی، مولانا مزمل حسین مرادآبادی، مولانا عبد الرحمن عمری، ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی اور دیگر مقامی وبیرونی وعلمائے کرام ودانشورانِ قوم ملت کے بدست عمدہ تعلیم وتربیت کے لیے سنبھل شہر میں النور پبلک اسکول کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ بعد میں اِس مناسبت پر ایک پروگرام کا بھی انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز قاری عبد الملک نے قرآن کی تلاوت سے کیا۔ بعدہ نعت پاک قاری نعمان نے پیش کی۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی جو طبیعت کے علیل ہونے کی وجہ سے شریک محفل نہ ہوسکے، مگر انہوں نے ایک پیغام اس تاریخی پروگرام کے لیے تحریر فرماکر ارسال فرمایاجو دارالعلوم دیوبند کے استاذ مولانا اشرف عباس قاسمی نے پڑھا، جس میں مہتمم صاحب نے فرمایاکہ ڈاکٹر نجیب قاسمی بچوں اور بچیوں کو عصری علوم کے ساتھ دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کے سلسلے میں ایک وسیع پروگرام ہندوستان میں شروع کرنے جارہے ہیں۔ النور ایجوکیشنل ٹرسٹ کا قیام اسی مقصد کے لیے عمل میں آیا ہے۔اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کے عزائم کے مطابق ہر ہر مرحلہ میں کامیابی عطا فرمائے اور اُن کی خدمات کو ملت کے لیے نافع بنائے۔ ٹرسٹ کے بانی ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی نے ٹرسٹ کے عزائم ومقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ وہ صرف ایک اسکول کھولنے نہیں جارہے بلکہ علماء کی سرپرستی میں پورے ملک میں ایک ایسی تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں کہ جس سے زیادہ سے زیادہ اسکولوں وکالجوں کا قیام کرکے آنے والی نسلوں کو دینی ضروری معلومات فراہم کرکے انہیںعصری علوم سے آراستہ کیا جائے۔ موصوف نے مزید کہا کہ صرف بچیوں کے لیے 12ویں کلاس تک انگریزی میڈیم اسکول وکالج سنبھل میں جلدی ہی قائم کیا جائیگا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ ( نئی دہلی ) کے سینیئر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر اے نصیب خان نے ڈاکٹر نجیب قاسمی کے مشن کو سراہتے ہوئے مسلم بچوں اور بچیوں کو بہتر تعلیمی مواقع فراہم کرنے پر زور دیا، نیز انہوں نے اسکولوں وکالجوں کے ذمہ داران سے اچھے اساتذہ رکھنے کو کہا کیونکہ باصلاحیت اساتذہ ہی تعلیم کے اصل مقصد کو پورا کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر اے نصیب خان نے مزید کہا کہ مدارس کی بقا کی کوشش کے ساتھ ہمیں زیادہ سے زیادہ اچھے اسکول قائم کرنے چاہئیں تاکہ ہماری نسلیں دنیا میں بہتر مقام حاصل کرکے آخرت میں کامیابی حاصل کرنے والی بنیں ۔ انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ النور پبلک اسکول علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دارالعلوم دیوبند کی طرح قوم و ملت کی رہنمائی کرے گا۔ نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند مولانا عبد الخالق سنبھلی نے اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر نجیب قاسمی کی اس تحریک کی تائید کرتے ہوئے اُن کی ہر ممکن مدد کرنے کو کہا۔ مولانا عبد الخالق سنبھلی نے علم پر روشنی ڈالتے ہوئے ایسے اسکولوں وکالجوں کے قیام کی اپیل کی جس میں بچوں کی دینی تعلیم وتربیت کا بھی معقول انتظام کیا جائے تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کی حفاظت ممکن ہوسکے۔ مدرسہ امدادیہ مرادآباد کے مہتمم مولانا ڈاکٹر محمد اسجد قاسمی ندوی قرآن وحدیث کی روشنی میں علم پر گفتگو فرماکر عصری ودینی درسگاہوں کے قیام کی طرف لوگوں کو توجہ دلائی ۔ سماجی کارکن اور مسلم ایجوکیشن فاؤنڈیشن (دہلی) کے صدر ڈاکٹر شفاعت اللہ خان نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کی اصل وجہ تعلیم کا فقدان ہے جیسا کہ سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں پیش کیا ۔ انھوں نے عباسی دور خلافت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے اُس وقت بھی عصری تقاضوں کی اہمیت کے مد نظر تعلیمی ادارے قائم کئے تھے۔ مولانا محمد سہیل قاسمی نے کہا کہ ہمارے علمائے کرام کو نئی ٹکنالوجی کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے کیونکہ’’ اقرا باسم ربک الذی خلق‘‘ کے مفہوم میں اپنی ذات سے تعلیم حاصل کرکے تمام جائز مہیا ذرائع سے پیغام الٰہی کو دوسروں تک پہنچانا بھی داخل ہے۔ سابق ایم پی ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی دالتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ایک سازش کے تحت تعلیمی ادارے قائم کرنے میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے، ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پروگرام کی نظامت ریاض سے تشریف لائے مولانا عبد الرحمان عمری نے بحسن خوبی انجام دی۔ سنبھل کی کثیر تعداد خاص کر علمائے کرام نے اِس پروگرام میں شرکت فرماکراِس کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا۔ مولانا عبد المعید قاسمی کی دعا پرپروگرام اختتام کے بعدڈاکٹر نجیب قاسمی سنبھلی کی متعدد کتابیں مفت تقسیم کی گئیں۔ پروگرام میںحاجی یامین برکاتی، مفتی جنید قاسمی، مولانا تنظیم قاسمی، مولانا عیسیٰ، ڈاکٹر مجیب، ، محمد حسیب، سلمان راغب، بابو عرفان، خالد نعمان، سلمان انجینیئر، نواب سعد عادل، مولاناعتیق، مولانا محمد میاں، مولانا مملوک الرحمن برق، مفتی فرقان قاسمی، مفتی مہر الٰہی قاسمی، مولانا رفاقت قاسمی، مولانا نیر، صفوان راغب اور سعد نعمانی شریک رہے۔

 

شیئر: