Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خمینی انقلاب کے 40سال

عبدالرحمن الراشد ۔ الشرق الاوسط
کسی کو یقین نہیں آرہا کہ ایران نے خمینی انقلاب نے 40برس مکمل کرلئے۔وہاں لاقانونیت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور ایرانی عوام خطے کے ممالک اور دنیا بھر کے لوگ ایرانی انقلاب کے خطرات سے مسلسل دوچار ہیں۔ایرانی نظام کے مقابلے میں تاریخی ناکامیوں کے باوجود ایرانی حکمرانوں کی ناکامیوں کا سلسلہ بھی برقرار ہے۔ ایران کے حکمراں اپنے اعلیٰ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ایران انارکی پھیلانے میں کامیاب رہا۔ آج بھی وہ خطے کو اپنے ماتحت ریاستوں میں تبدیل کرنے کا مشن چلائے ہوئے ہے۔ ایرانی نظام خمینی انقلاب کو برآمد کرنے میں لگا ہوا ہے۔آیت اللہ خمینی کے مینی فیسٹو میں یہ عہد کیا گیا تھا کہ وہ اپنا نظریاتی منصوبہ برآمد کرکے علاقے کی ریاستوں کے نظام کو تبدیل کریں گے۔ ایرانی نظام مشرق وسطیٰ میں بین الاقوامی نظام کا دائرہ محدود کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکا۔ خلیجی سمندر میں اب تک امریکہ کے جنگی جہاز دنداتے پھر رہے ہیں۔ ایرانی حکمراں اندرون ملک استحکام برقرار رکھنے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔ ایران کسی نہ کسی شکل میں محصور بھی رہا اور ہنگاموں سے دوچار بھی۔ 
اس کے ساتھ ساتھ یہ بات ماننا پڑتی ہے کہ ایران کے حکمراں تخریبی اہداف کی تکمیل میں کامیاب رہے۔ انہوں نے انارکی پھیلائی۔ یہ الگ بات ہے کہ اپنے ماتحت انارکی پھیلانے والے علاقائی نظام استوار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ایران کے حکمراں فرقہ وارانہ فتنہ بھڑکانے میں کامیاب ہوئے۔ یہ الگ بات ہے کہ فرقہ واریت کا فتنہ خمینی کی سیاسی اور فطری کشمکش کا حصہ نہیں تھا۔
علاقے کے ممالک ایرانی انقلاب کے آگے بڑی دیوار قائم کرنے میں کامیاب رہے۔ یہ ممالک اپنی بقاءکا دفاع کررہے تھے اور اب بھی اپنی سرحدو ںکے دفاع کی بازی لڑ رہے ہیں۔ بعض علاقے ایران کے قبضے میں چلے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر لبنان اور غزہ پٹی ایران کے زیر اثر ہیں۔ یہ کئی عشروں سے ایران کے زیر قبضہ جانے کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔انکے باشندو ںکیلئے ایرانی آفت سے نجات حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ شام، عراق اور یمن کے باشندے ایران کی جانب سے تسلط کی کوششوں کی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غالب گمان یہ ہے کہ انہیں کامیابی مل جائیگی۔ ان کی پشت پناہی علاقے کے ممالک اور بین الاقوامی برادری کررہی ہے۔ 
خمینی کے تاریخی سفر پر 40برس گزر جانے کے بعدمشاہدہ بتاتا ہے کہ ایران کے حکمرانوں نے کتنے وعدے کئے تھے ،جو خواب دکھائے تھے اور عوام کو جو آرزوئیں دی تھیں وہ سب کے سب حرف غلط کی طرح مٹ گئیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2014ءکے دوران الاخوان المسلمون کو اقتد ار سے علیحدہ کرنے کی صورت میں مصر میں جو تبدیلی آئی وہ ایک تاریخی موڑ تھا۔ اس نے ایران کے خوابوں اور اسکی آرزوﺅں کو ملیا میٹ کردیا۔ اگر خدانخواستہ قاہرہ ایران میں خمینی جیسے اخوانی اقتدار کے پنجے میں پھنس جاتا تو انارکی زیادہ پھیلتی، خطرات زیادہ بڑھتے ۔ ایرانی حملوں کی مزاحمت نہایت مشکل ہوجاتی۔ ایران میں مذہبی رہنماﺅں کے برسراقتدار آنے کے 40برس بعد بلا خوف و تردید یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ کوئی بھی دینی تحریک اپنے خطرات کے حوالے سے فاشزم کے خطرات سے کم پرخطر نہیں ہوتی۔ فاشسٹوں نے تیسرے اور چوتھے عشروں کے دوران یورپی ممالک کو قابو کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسکے نتائج کبھی نہیں بھلائے جاسکتے۔ اب 40برس بعد ایران میں اہم تبدیلی آرہی ہے۔ سعودی عرب کھلے پن اور اصلاحات کے دور سے گزر رہا ہے۔ یہ اسلامی دنیا کا سب سے زیادہ موثر ملک ہے۔ اسی طرح پاکستان اور آذر بائیجان کے قائدین ایران کے اثر و نفوذ اور اسکی دخل اندازیوں کے آگے دیوار قائم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: