Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حسن ظن، روا داری، چشم پوشی اور عذر خواہی کا طریقہ اپنایا جائے، امام حرم

 مکہ مکرمہ ۔۔۔ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے کہا ہے کہ انسان کو اپنے آخری انجام کی بابت ہمیشہ دھیان رکھنا چاہئے۔ اعتبار آخری وقت کا ہوتا ہے۔ انسان زندگی بھر سچ بولتا رہتا ہے سچ کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے اللہ کے یہاں بہت زیادہ سچا انسان لکھ دیا جاتا ہے۔ انسان جھوٹ بولتا اور اس کے چکر میں پڑا رہتا ہے۔یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ دل کی صفائی اہل جنت کا خاصا ہے۔ امام حرم نے ایمان افروز خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ فرزندان اسلام روا داری ، حسن ظن ، چشم پوشی اور اپنے مسلم بھائیوں کی کمی غلطی، کا کوئی کا کوئی عذر تلاش کرنے کا طریقہ کار اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے بندوں کیلئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ کسی انسان کو یاد الہیٰ سے معمور دل عطا ہوجائے۔ امام حرم نے کہا کہ انسان موت کے وقت اپنی زندگی کا تیزی سے احتساب کرتا ہے۔ اس وقت اسے اپنی زندگی کے وہ لمحات یاد آتے ہیں جنہیں اس نے غلط کاری میں گنوا دیا ہوتا ہے۔ اسے اس وقت اپنی غفلت شعاری بھی حیران اور پریشان کرتی ہے۔ اسے اس وقت اپنے غرور اور جاہ و منصب کے حوالے سے لوگوں کو حیران و پریشان کرنے والے واقعات یاد آتے ہیں۔ اس وقت انسان آرزو کرتا ہے کہ کاش اسے نئی زندگی عطا ہوجائے اور وہ اپنی غفلت شعاری کا تدارک کرسکے اور اس نے جو کچھ غلط کیا ہوتا ہے آئندہ کی زندگی اس سے پاک و صاف ہوکر گزارے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ کاش فرزندان اسلام موت کا وقت یا دکرکے سوچیں کہ انہوں نے اپنی دنیاوی زندگی کے لئے جو کچھ کیا ہے کیا یہ زندگی اس کی حقدار تھی۔ حسد ، عداوت اور لوگوں کو نیچا دکھانے ، ایک دوسرے پر سبقت و برتری حاصل کرنے کیلئے وہ جو کچھ کرتا ہے کیادنیاوی زندگی اسکی اہل تھی۔ امام حرم نے سلف صالحین کے بعض واقعات کا تذکرہ کرکے حاضرین مسجد الحرام کے دل و دماغ کو گرما دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اللہ کے نیک بندوںنے موت کے وقت آخری جملے اپنی زبان سے ادا کئے ہیں ان میں ہم سب کے لئے بڑا درس ہے۔ امام حرم نے کہا کہ کامیاب اور خوش بخت ہیں وہ لوگ جو دوسروں کے تجربے سے نصیحت پکڑیں۔ باعظمت ہیں وہ لوگ جو اپنے آخری ایام اللہ کے احکام کی تعمیل اور ممنوعہ امور سے اجتناب میں گزاریں۔ آخرت کی زندگی سنوارنے والے کام انجام دیں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ علی الحذیفی نے جمعہ کا خطبہ توکل علی اللہ کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسان ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو مد نظر رکھے۔ اس پر توکل کرے۔ قرآن اور سنت کی نعمت کا شکر ادا کرے۔ یاد رکھے کہ اللہ پر توکل انبیائے کرام علیہم السلام کا شیوہ رہا ہے۔ انہوںنے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ پر توکل بہت بڑی نعمت ہے۔ جو لوگ خود کو ذلیل و خوار نہیں کرتے۔ جو لوگ ناحق رنج و غم میں مبتلا نہیں ہوتے۔ جو لوگ اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں وہی سربلند ہوتے ہیں۔ امام الحذیفی نے توجہ دلائی کہ انسان کی قدرو قیمت اور اسکی سربلندی اسلامی عقائد پرگہرے عقیدے اور قرآن و سنت کے بتائے ہوئے طور طریقوں کی تعمیل میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمان اور اسکی خصوصیات اپنانے والے سربلند ہوتے ہیں۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ امام الحذیفی نے کہا کہ اللہ پر توکل ہی نے انبیائے کرام علیہم السلام کو دشمن کے مکر و فریب سے بچایا۔ توکل ناقابل تسخیر طاقت ہے۔ انبیائے علیہم السلام نے اپنے دشمنو ںکو توکل علی اللہ کے عقیدے کے بل پر ہی گھٹنے ٹیکنے پر مجبو رکیا۔
 
 

شیئر: