Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منشیات کے الزام ثابت ہونے پر ایک سعودی اور3پاکستانیوں کو سزائے موت

جدہ۔۔سعودی حکام نے اسمگلنگ کے الزام ثابت ہو جانے پر جمعرات کو جدہ میں ایک سعودی اور 3پاکستانیوں کو موت کی سزا دیدی۔
سعودی عرب میں فرد اور معاشرے کو بھاری نقصان پہنچنے سے بچانے کیلئے نشہ آور اشیاء کے دھندے ، اسمگلنگ اور استعمال پر موت کی سزا دی جاتی ہے ۔ 
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزارت داخلہ نے جمعرات کو 4الگ الگ اعلامیے جاری کر کے ہیروئن کے اسمگلروں کو سزائے موت کی تفصیلات دی ہیں ۔ 
وزارت داخلہ نے بتایا کہ پاکستانی شہری محمد مصطفی ، محمد یوسف اور اعجاز فاطمہ محمد مصطفی کو ہیروئن اسمگلنگ کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔دونوں نے پوچھ گچھ کے دوران اقبال جرم کر لیا تھا ۔ دونوں کا معاملہ عدالت میں پیش کر دیا گیا تھا۔عدالت نے انہیں نشان عبرت بنانے کیلئے موت کی سزا سنا دی تھی ۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ پاکستان کا ایک اور شہری عبدالمالک محمد خلیل پیٹ میں چھپا کر ہیروئن اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ عدالت نے الزام ثابت ہو جانے پر اسے موت کی سزا دینے کا حکم جاری کر دیا تھا۔
وزارت داخلہ نے نشہ آور اشیاء کے چوتھے  ملزم کی بابت تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ سعودی شہری عبداللہ بن سلطان بن علی آل سعیدہ کو حشیش اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا ۔ اس سے قبل بھی اسے حشیش کا دھندہ کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔پولیس نے اس کا مقدمہ عدالت میں پیش کر دیا تھا جہاں سے اسے نشان عبرت بنانے کیلئے موت کی سزا سنا دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں رائج قانون کے بموجب سزائے موت سے متعلق کوئی بھی ابتدائی عدالتی فیصلہ ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ کی توثیق کے بغیر نافذ نہیں ہوتا ۔سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد فیصلہ پر عمل درآمد کا حکم ایوان شاہی سے جاری کیا جاتا ہے ۔ 
سعودی عرب میں بالقصدقتل پر موت کی سزا حدود نظام کے تحت نافذ کی جاتی ہے جبکہ منشیات کی اسمگلنگ اور دھندے کا الزام ثابت ہونے پرموت کی سزا بطورِ تعزیر دی جاتی ہے ۔ 

شیئر: