زندگی کے 20 سال بغیر دستاویزات کے
متحدہ عرب امارات کے ذرائع ابلاغ کے مطابق مطابق دبئی میں ایک انڈین ماں اور اس کی چار بیٹیاں 20 برس سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہیں اور ان کے پاس کوئی شناختی دستاویز نہیں۔
لڑکیاں 20برس سے گھر سے باہر نہیں نکلیں۔ باپ انہیں چھوڑ کر انڈیا فرار ہو گیا تھا۔
”روسیا الیوم “ ویب سائٹ کے مطابق 2018 کے آخر میں کسی نامعلوم شخص نے اس انڈین فیملی کی رپورٹ پولیس میں درج کرا دی ۔ پولیس نے انہیں گھر سے نکالا اور ماں کی درخواست پر امارات میں اقامہ دستاویزات کے اجراءکی کارروائی شروع کر دی۔
اماراتی حکام نے ماں کی درخواست منظور کر لی۔ امیگریشن حکام نے خاتون سے کہا کہ وہ نئے ویزوں کے اجرا تک پاسپورٹ اور شناختی دستاویز پیش کرے۔
اپریل 2019 کے دوران اماراتی اور انڈین ذرائع ابلاغ میں یہ خبر پھیلی تو دبئی سے مفرور انڈین باپ نے دبئی قونصل خانے کو این او سی بھیج دی ۔اس نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ اگر انڈین قونصل خانہ اس کی چاروں بیٹیوںکو انڈین نیشنلٹی کی دستاویزات جاری کرتا ہے تو اسے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا ۔اس طرح دبئی میں 20سال سے بغیر دستاویزات کے مقیم انڈین فیملی کی مشکل آسان ہو گئی۔
ویب سائٹ کے مطابق اس کہانی کی شروعات 1996میں اس وقت ہوئی جب فیملی کا سربراہ مالی بحران کا شکار ہوا۔ قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا۔ اس نے بیوی کا پاسپورٹ رہن رکھ کر قرضہ حاصل کیا، پھر قرضہ دینے والوں سے جان چھڑانے کے لیے انڈیا فرار ہو گیا۔
اس کے بعد سے بیوی کا پاسپورٹ قرضہ دہندگان ہی کے پاس رہن کے طور پر رکھا رہا وہ اپنی بیوی اور بیٹیوں کو لاوارث چھوڑ کر چل کھڑا ہوا۔ اسے بیٹے کی خواہش تھی ، بیٹیوں کی پیدائش سے قطعاً نا خوش تھا۔
ویب سائٹ کے مطابق چاروں بیٹیاں دبئی کے القوز محلے کے ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہتی رہیں۔ وہ اس دوران ایک دن بھی گھر سے باہر نہیں آئیں۔ انہیں ڈر لگا رہتا تھا کہ اگر گھر سے باہر نکلیں تو سڑک پر موجود پولیس انہیں گرفتار کر لے گی۔
شوہر کے فرار ہونے پر بیوی نے گھر گھر جاکر ٹیوشن کا سلسلہ شروع کر دیا۔اس کے پاس بیٹیوں کو پالنے کا اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ وہ ٹیوشن پڑھا کر بیٹیوں کی بنیادی ضرورتیں پوری کرتی رہی۔ بیٹیوں کو گھر میں پڑھاتی رہی کیونکہ شناختی دستاویز نہ ہونے کے باعث ماں انہیں سکول میں داخلہ نہیں دلا سکتی تھی۔