Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الافلاج میں بچوں کے لیے انوکھا میلہ

میلہ صالح فرج نامی شہری کے ذاتی عجائب گھر کے صحن میں لگایا گیا۔ فوٹو سبق
ہر معاشرے میں بزرگوں کو بہت اچھا لگتا ہے کہ نئی نسل وہی شوق رکھے جو آباﺅ اجداد کو پسند تھے۔ نئی نسل کو اپنے بڑوں کے رسم و رواج، کھیل، کھانے، رہن سہن اور پہناوے کا علم ہو اور بزرگوں کی روایت کی امین بنے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے تاریخی علاقے الافلاج کے پرانے محلے المبرز میں قدیم کھیلوں کی یادیں تازہ کرنے کے لیے شاندار میلہ لگایا گیا۔ اس میں آباﺅ اجداد کے روایتی کھیلوں اور طور طریقوں کا متعارف کرایا گیا۔

میلے کا مقصد بچوں کو پرانے کھیلوں سے متعارف کرانا تھا۔ فوٹو سبق

میلہ صالح فرج نامی شہری کے ذاتی عجائب گھر کے صحن میں لگایا گیا۔ اس موقع پر الدنینہ، الملطاخ، ماءثلج، الخیشہ اور المصاقیل نامی کھیلوں کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف قسم کے مقابلے منعقد ہوئے۔ یہ کھیل بوڑھوں کو بھی پسند آئے۔ انہیں لگا کہ آج انہوں نے اپنے بزرگوں کی یاد تازہ کی۔ وہ کھیل کھیلے جو ان کے آباﺅ اجداد کھیلا کرتے تھے۔
بچوں کو بھی دہائیوں پرانے کھیل کھیلنے کا مزہ آیا۔ یہ احساس بھی انہیں خوشی سے سرشار کیے ہوئے تھا کہ ان کے والدین انہیں یہ کھیل کھیلتے ہوئے دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں اور انہیں یہ سوچ کر بھی اچھا لگ رہا تھا کہ آباﺅ اجداد بھی ان کھیلوں میں دلچسپی لیا کرتے تھے۔

بچوں کو دہائیوں پرانے کھیل کھیلنے کا مزہ آیا۔ فوٹو سبق

کمیونٹی سینٹر کے نمائندے ناصر الذیبان نے میلے میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ سچی بات یہ ہے کہ پرانے کھیل بڑوں، چھوٹوں سب کو اچھے لگتے ہیں۔ آسان اور سادہ نوعیت کے ہیں۔ ان سے نئی نسل میں جوش و خروش پیدا ہوتا ہے۔
’ان کھیلوں کی اچھی بات یہ ہے کہ یہ وڈیو گیمز سے بالکل مختلف ہوتے ہیں جن میں بچہ اسکرین کے سامنے بیٹھ کر پوری دنیا سے الگ تھلگ ہوکر کھیلتا رہتا ہے۔ پرانے کھیلوں کا مسئلہ الگ ہے۔ ان میں رشتہ داروں کے بچے اور محلے کے لڑکے سب مل جل کر کھیلتے ہیں۔‘

ان کھیلوں سے میل ملاپ کا سلسلہ پیدا ہوتا ہے۔ فوٹو سبق

محلے کے کمانڈر مشنان آل مبارک نے میلے میں کھیلے جانے والے کھیلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میلے سے ہمارا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کلب کے ممبران اور طلباء کے درمیان میل ملاپ کا سلسلہ پیدا ہو۔
’بچوں کو معلوم ہو کہ ہمارے بزرگ کس قسم کے کھیل کھیلتے تھے اور کس انداز سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو فروغ دیا کرتے تھے۔ اس قسم کے کھیلوں سے بچوں کے اندر اجتماعیت پیدا ہوتی ہے اور مقابلے کا جذبہ پروان چڑھتا ہے۔‘
میلے کے اختتام پر نجی عجائب گھر کے مالک صالح بن فرج آل تمیم کو اعزاز سے نوازا گیا۔ 

الدنینہ، الملطاخ، ماءثلج، الخیشہ اور المصاقیل نامی کھیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ فوٹو سبق

               

ان کھیلوں سے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو فروع ملتا ہے۔ فوٹو سبق

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: