Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 تین بہنوں کی بریسٹ کینسر سے بچاﺅ مہم

تینوں بہنیں انسٹاگرام اور فیس بک کے ذریعے اس بیماری کے خلاف آگاہی مہم چلا رہی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں تین سعودی بہنوں ریم، رباب اور رعنا ہاجرہ نے بریسٹ کینسر جیسے موذی مرض سے بچاﺅ اور اس کے حوالے سے آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے۔
ان کی والدہ 29 سال کی عمر میں کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئی تھیں۔ تشخیص کے بعد ان کی والدہ کے علاوہ خاندان کی دیگر خواتین میں بھی کم عمری میں اس مرض کے اثرات پائے گئے تھے۔
ڈاکٹروں نے ان بہنوں کو ٹیسٹ تجویز کیں۔ ٹیسٹ مثبت آنے پر انہوں نے مرض کی علامات کو علاج کے ذریعے ختم کرانے کے بعد صحت مند زندگی گزارنے کا مصمم ارادہ کیا۔

سوشل میڈیا پر اس بیماری کی روک تھام کے لیے کوئی بھی رہنمائی لے سکتا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

عرب نیوز کے مطابق ان تینوں بہنوں نے سعودی خواتین کو اس موذی مرض سے بچاﺅ کے طریقہ کار اور خطرے کے عوامل کی تشخیص کے بعد فعال اقدامات پر توجہ مرکوز رکھنے کے طریقوں کے بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی دینے کا سلسلہ شروع  کیا ہے۔ 
تینوں بہنیں اس بیماری سے بچنے اور اس کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے دیگر سعودی خواتین کو اس کی علامات جاننے کے لیے ٹیسٹ کرانے پر زور دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر انسٹاگرام اور فیس بک کے ذریعے اس بیماری کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کوئی بھی ان سے رہنمائی لے سکتا ہے۔

رعنا کا کہنا ہیں کہ ’ہم اپنے آپ کو اس مرض سے بچنے والی نہیں بلکہ بچانے والی سمجھتی ہیں۔‘ فوٹو عرب نیوز

اس موقع پر بات کرتے ہوئے چھوٹی بہن 31 سالہ رعنا نے کہا کہ اب کئی ڈاکٹر اپنے ایسے مریضوں کو بیماری سے خوفزدہ نہ ہونے اور جلد چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ہماری رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
’اپنے طرز زندگی میں سادگی اپنانے سے اس جان لیوا بیماری کے خطرات کو محدود کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو اس مرض سے بچنے والی نہیں بلکہ بچانے والی سمجھتی ہیں۔

رباب کا کہنا ہیں کہاس سے قبل خواتین عام حالات میں ایسے سوالات کرنے سے گھبراتی تھیں۔ فوٹو ٹوئٹر

دوسری بہن 35 سالہ رباب نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی خاتون بہادری سے اس مرض کا مقابلہ کر سکتی ہے تو اسے خوف کی زندگی گزارنے کی ضرورت نہیں اس لیے ہم جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر مکمل تعاون کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے راز داری سے پوچھے جانے والے سوالات کی وجہ سے سعودی خواتین کو اس بیماری کی بابت دریافت کرنے اور خوف پر قابو پانے میں بھرپور مدد ملی ہے۔ اس سے قبل وہ عام حالات میں ایسے سوالات کرنے سے گھبراتی تھیں۔
خون کے ٹیسٹ لینے اور تجربے کی بنیاد پر ان کی مدد اور نتائج کے بعد جسمانی اور جذباتی طورپر منظم کر سکتی ہیں۔
36 سالہ ریم نے بتایا کہ ہماری اس مہم کا مقصد ہے "اپنے آپ سے پیار کرو، اپنے اندر طاقت ڈھونڈو، قدم اٹھاﺅ اور مہم میں ہمارا ساتھ دو، آپ کی نسوانی حیثیت آپ کی طاقت ہے"۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتی ہیں کہ ہمارے اس عمل سے دوسرے لوگ بھی اس موذی مرض سے بچاﺅ کی ذمہ داریاں نبھانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

شیئر: