Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوج غیر جانبدار ادارہ ہے،ترجمان، بیان نہیں دینا چاہیے تھا، مولانا

مولانا کے مطابق یہ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ فوج کے ترجمان نے ایسا بیان کیوں دیا۔ فوٹو: اے ایف پی
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ فوج کے ترجمان نے ایسا بیان کیوں دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے بیان سے واضح ہو گیا ہے کہ میں نے کس ادارے کی بات کی۔
اسلام آباد میں اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خان کے مطابق مولانا فضل الرحمان جمعے کی رات اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل عمران خان نے بیان دیا تھا کہ فوج ان کی پشت پر ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات کو صرف ان کی جماعت نے نہیں بلکہ ساری اپوزیشن نے غیر شفاف قرار دیا تھا اور اس دھاندلی کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو فی الفور مستعفی ہو جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جمعے کی رات کو نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے، ہم آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے جان اور مال کی قربانی دے کر ملک میں امن قائم کیا۔ اس وقت بھی لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ہے۔‘
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری سپورٹ جمہوری طور پر منتخب حکومت کے ساتھ ہے، کسی ایک پارٹی کے لیے نہیں ہے۔ حکومت کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر سپورٹ کر رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان سینیئر سیاست دان ہیں، وہ بتائیں کہ وہ کس ادارے کی بات کر رہے ہیں۔ کیا وہ الیکشن کمیشن کی بات کر رہے ہیں، عدالتوں کی بات کر رہے ہیں یا ان کا اشارہ فوج کی طرف ہے۔‘

آصف غفور کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنی شکایات متعلقہ فورمز پر لے کر جائیں، فوٹو: اے ایف پی

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’اگر انہیں الیکشنز کی شفافیت سے متعلق اعتراضات ہیں اور اس لیے فوج کو گھسیٹ رہے ہیں تو پہلی بات تو یہ ہے کہ فوج نے انتخابات میں اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری پوری کی، پھر بھی انہیں کوئی شکایت ہے تو ایک سال کا عرصہ گزر گیا ہے، اس کے باوجود یہ ان کا آئینی حق ہے کہ وہ اپنے تحفظات متعلقہ اداروں کے پاس لے کر جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان کے پاس یہ آپشن ہے کہ وہ اپنا آئینی حق استعمال کریں اور فوج پر الزام تراشی کے بجائے اپنے الزامات وہاں لے کر جائیں، سڑکوں پر آ کر الزام تراشی سے مسائل حل نہیں ہوتے۔‘

آصف غفور کہتے ہیں کہ فوج نے الیکشنز میں اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری پوری کی، فوٹو: اے ایف پی

ترجمان کے مطابق ’ملک کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جمہوری مسائل جمہوری طریقے سے حل ہونے چاہئیں، ‘کسی کو ملکی امن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
افواج پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ ’اگر کسی جماعت کو الیکشنز کے نتائج پر تحفظات ہیں تو وہ آئین کے اندر متعلقہ فورمز سے رجوع کرے۔ ایک سال گزر گیا اپوزیشن اب بھی متعلقہ ادروں کے پاس جا سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آئین کے مطابق حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی، قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔‘
واضح رہے کہ جمعے کو اسلام آباد میں آزادی مارچ کے سلسلے میں منعقدہ جلسے سے خطاب میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں ملکی اداروں کا بھی ذکر کیا تھا۔

ترجمان کے مطابق ’فوج کی سپورٹ کسی پارٹی نہیں جمہوری طور پر منتخب حکومت کے ساتھ ہے، فوٹو: پی ایم آفس

انہوں نے حکومت کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’دو دن ہیں آپ کے پاس، آپ استعفیٰ دے دیں ورنہ پھر اگلے دن ہم نے اس سے آگے فیصلے کرنے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری نپی تلی پالیسی ہے کہ ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے۔ ہم اداروں کا استحکام چاہتے ہیں لیکن اداروں کو غیر جانبدار بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ اداروں کے پاس دو دن کی مہلت ہے کہ ہم ان کے بارے میں اپنی کیا رائے قائم کرتے ہیں۔‘ 
دوسری جانب جمعے کی رات گئے مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے حوالے سے ٹویٹ کی۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’بہتر ہوتا کہ اس وقت 2014 میں بھی ڈی جی آئی ایس پی آر اسی طرح کا بیان جاری کرتے جب عمران اور قادری کے دھرنے نے چینی صدر کے دورے کو سبوتاژ کیا تھا۔‘ 

 

شیئر: