Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نو مولود کے دو نام نہیں رکھے جاسکتے

دو ناموں پر مشتمل نام رکھنے پر برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں ہوں گے (فوٹو: سبق)
سعودی عرب میں پیدا ہونے والے بچوں کے دو نام نہیں رکھے جاسکتے۔ اسی طرح شرکیہ معانی پر مشتمل ناموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مقامی اخبار عکاظ کے مطابق محکمہ شہری معاملات ’احوال مدنیہ‘ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سعودی شہری ومقیم غیر ملکیوں کے بچوں کو برتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے ناموں کے ضابطے کی پابندی ضروری ہے‘۔ 
محکمہ نے کہا ہے کہ ’ایک مرتبہ پھر تاکید کی جا رہی ہے کہ بچوں کا برتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نومولود کا نام دو ناموں پر مشتمل نہ ہو، نام سے پہلے یا بعد میں القاب نہ ہوں اور نام کے شرکیہ معانی نہ ہوں۔ سرٹیفکیٹ میں صرف ایک نام لکھنے کی اجازت ہے‘۔

شرکیہ معانی پر مشتمل نام رکھنے پر بھی پابند عائد کردی گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ برصغیر پاک و ہند میں دو ناموں پر مشتمل نام کے علاوہ القاب لگانے کا رواج عام ہے۔ مثال کے طور پراگر بچے کا نام بلال ہے تو ’محمد بلال‘ لکھا جاتا ہے۔ اسی طرح نام سے پہلے یا بعد میں القاب لگانے کی عادت ہے جیسے سید جمیل، عثمان شاہ وغیرہ۔ محکمہ شہری معاملات کے ضوابط کے مطابق ایسے نام رکھنے پر برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں ہوں گے۔
شہری معاملات کے محکمے نے یہ بھی کہا ہے کہ ’شرکیہ معانی کے حامل نام نہیں رکھے جاسکتےجیسے ’عبد الرسول، عبد النبی، عبد الرضا وغیرہ جیسے ناموں پر پابندی ہے‘۔
محکمہ شرعی لحاظ سے ممنوعہ نام پر بھی برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرے گا جیسےملاک، جبریل، تبارک، رام و دیگر نام جن کے رکھنے میں شرعی ممانعت ہے۔
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ جوائن کریں
     

شیئر: