Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکھوں اور کشمیریوں کی ’جاسوسی‘ پر انڈین جوڑا گرفتار

منموہن اور کنول کو اس کام کے لیے کل آٹھ ہزار ایک سو ڈالر دیے گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی میں سکھ اور کشمیری افراد کی جاسوسی کرنے کے الزام پر ایک انڈین جوڑے کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ 
جوڑے کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز جمعرات 21 نومبر سے ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس انڈین جوڑے کے خلاف رواں سال مارچ میں جاسوسی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
50 سالہ منموہن اور ان کی اہلیہ 51 سالہ کنول کے خلاف مقدمے پر سماعت جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں شروع ہوئی ہے۔

2014 میں ایک انڈین شہری کو جرمنی کی عدالت نے جاسوسی کرنے کے الزام میں سزا سنائی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

استغاثہ نے اس کیس سے متعلق بیان میں لکھا تھا کہ مشتبہ شخص منموہن نے جرمنی میں رہنے والے سکھ اور کشمیری برادری کے افراد اور ان کے رشتے داروں کے بارے میں انڈین خفیہ ادارے ’را‘ کو معلومات فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
منموہن کی اہلیہ اس حوالے سے انڈین خفیہ ادارے کے افسر کے ساتھ ہر ماہ ہونے والی ملاقاتوں میں ان کے ہمراہ جاتی رہی ہیں۔
یہ ملاقاتیں جولائی اور دسمبر 2017 کے درمیان ہوئی تھیں۔ منموہن اور کنول کو اس کام کے لیے کل آٹھ ہزار ایک سو ڈالر دیے گئے تھے۔
تاہم اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
انڈین نیوز ویب سائٹ ریڈیف کے مطابق 2014 میں ایک 45 سالہ انڈین شہری کو جرمنی کی ایک عدالت نے جرمنی میں انڈین شہریوں کی جاسوسی کرنے کے الزام میں نو ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
جرمنی کی عدالت نے اس بارے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ رنجیت پیشے کے لحاظ سے الیکٹریشن تھے جنہوں نے جرمنی میں انڈین افراد کی معلومات جمع کر کے فرینکفرٹ میں انڈین قونصل خانے کے ایک افسر کو دی تھیں، جو کہ جرمن قانون کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت کے مطابق رنجیت سنگھ جعلی پاسپورٹ پر 2002 میں جرمنی گئے تھے۔
اس بارے میں 2013 کی اپنی ایک رپورٹ میں انڈین ٹی وی چینل آئی بی این لائیو نے کہا تھا کہ اس طرح سے جاسوسی کرنے والے افراد وہ ہوتے ہیں جو حکومتوں کی مدد کرنے کے لیے سرحدیں پار کرتے ہیں تاکہ ضروری معلومات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ خفیہ کارروائیاں کر سکیں۔
سکھوں کے مذہبی حقوق کے گروپ کے مطابق جرمنی میں سکھوں کی تعداد 10 سے 20 ہزار کے درمیان ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: