Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کشمیر میں پناہ گزینوں کے بحران کا خطرہ‘

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو جنیوا میں پناہ گزینوں کے عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر میں انڈیا کے مظالم کا ذکر کیا اور کہا کہ آنے والے دنوں میں بہت بڑے بحران کے خدشات ہیں۔
اگست میں انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں حال ہی میں ہونے والے واقعات کی وجہ سے ممکن ہے کہ دنیا میں پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔
’انڈیا کشمیر میں ہندووں کو بسا کر کر وہاں کی آبادی کا تناسب بدلنا چاہ رہا ہے۔‘
تاہم عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان میں پناہ گزینوں کے آنے کی پریشانی نہیں بلکہ انہیں دو جوہری مسلح ممالک کے درمیان تنازع کھڑے ہونے کی فکر ہے۔
عمران خان جنیوا میں ہونے والے اجلاس کی مشترکہ میزبانی کر رہے ہیں۔ 
دو روزہ گلوبل ریفیوجی فورم اکیسویں صدی میں مہاجرین پر منعقد ہونے والا سب سے بڑا اجلاس ہے جو سویٹزرلینڈ کے شہر جینیوا میں منگل سے شروع ہوا۔
پناہ گزینوں کے لیے میں اقوام متحدہ کا ادارہ (یو این ایچ سی آر) اور سوئٹززلینڈ اس فورم کی مشترکہ میزبانی کر رہے ہیں۔
مہاجرین کی دیکھ بھال اور تحفظ میں مثالی کردار کے اعتراف میں وزیراعظم عمران خان کو صدر طیب اردوغان اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مہاجرین کے عالمی فورم کی مشترکہ میزبانی کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
دیگر رہنماؤں میں کوسٹاریکا، ایتھوپیا اور جرمنی کے سربراہان بھی شامل ہیں۔
 
وزیراعظم جنیوا میں اپنے قیام کے دوران اپنے ہم منصبوں اور اقوام متحدہ کی قیادت کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔
اس اجلاس میں شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن محمد بادران بھی شرکت رہے ہیں۔ 
25 سالہ محمد بادران کا کہنا ہے کہ فورم میں پناہ گزینوں کو بہتر طریقے سے شرکت کرنے کا موقع اب تک نہیں ملا کیونکہ شرکا کی کل تعداد میں دو فیصد سے بھی کم پناہ گزین ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، محمد بادران نے 2013 میں شام سے نکل کر نیدر لیندز کا رُخ کیا تھا، جہاں انہوں نے مقامی افراد کی مدد کے لیے رضاکار پناہ گزینوں کا ایک نیٹ ورک بنایا ہے۔
اس عالمی اجلاس میں محمد بادران 60 اور پناہ گزیونوں کے ساتھ مل کر شرکت کریں گے۔
2018 کے اعداد و شمار کے مطابق دو کروڑ سے زائد افراد دوسرے ممالک سے باہر پناہ لیے ہوئے ہیں، اور بطور مہاجرین زندگی گزار رہے تھے۔
محمد بادران کو اس بات کا دکھ ہے کہ جہاں پناہ گزینوں کے مسائل پر بات آتی ہے تو بحث اکثر سیاسی معملات کے طرف رُخ کر لیتی ہے، اور سیاستدان یہ مؤقف اختیار کر لیتے ہیں کہ پناہ گزین اپنے میزبان معاشرے کے لیے خطرہ ہوتے ہیں۔

شیئر: