Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں شفاف انتخابات کے لیے نئے قانون کی منظوری

نئے قانون کے تحت پارلیمنٹ کا رکن ایک انتخابی حلقے کا نمائندہ ہوگا۔ فوٹو: ٹوئٹر
عراقی پارلیمنٹ نے انتخابات کے نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ مظاہرین آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے نئے قانون کا مطالبہ کر رہے تھے۔
الشرق الاوسط کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد الحلبوسی نے کہا کہ ’پارلیمنٹ نے انتخابات کے لیے نئے قانون کی منظوری دی ہے۔ رائے دہندگان پارٹی فہرست کے لیے ووٹ دینے کے بجائے انفرادی طور پر امیدوار کو ووٹ دے سکیں گے‘۔ 
’نئے قانون کے تحت پارلیمنٹ کا ہر رکن مختلف صوبوں کے بجائے کسی ایک انتخابی حلقے سے نمائندہ ہوگا‘۔

مظاہرین نے شفاف انتخابات کے لیے نئے قانون سمیت کئی مطالبات پیش کیے تھے۔ فوٹو: روئٹرز 

واضح رہے کہ نیا قانون سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے بعد لاگو ہو جائے گا۔ یہ 50 دفعات پر مشتمل ہے۔ اس کے ذریعے انتخابی مہم کے طریقہ کار اور آئندہ انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے عمل کو منظم کیا گیا ہے۔
شیعہ رہنما مقتدی الصدر نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا ہے کہ ’نئے قانون سے تمام بدعنوان پارٹیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔ عوام کا ایک اور مطالبہ پورا ہو گیا، ملک کے سمجھدار، اصول پسند اورعوام کے دلوں میں مرکزی حیثیت رکھنے والوں نے اس مطالبے کا ساتھ دیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہر محب وطن، باعزت رکن پارلیمنٹ اور دیگر لوگوں نے انتخابات کے نئے قانون کے لیے کام کیا۔ اب بڑی بے صبری سے صاف شفاف الیکشن کمیشن کے قیام کے منتظر ہیں۔ اس سے کم پر راضی نہیں ہوں گے‘۔

عراق میں مظاہروں کے دوران اب تک 480 افراد ہلاک  ہوچکے ہیں۔ فوٹو: ٹوئٹر

یاد رہے کہ مظاہرین نے شفاف انتخابات کے لیے نئے قانون سمیت کئی مطالبات پیش کیے۔ ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ ملک میں موجود مخصوص سیاسی جماعتوں کے افراد کو سیاست سے خارج کر دیا جائے۔ وزیراعظم ایسا ہو جس کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہ ہو۔
عراق میں یکم اکتوبر سے ملک گیر مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 2003 میں صدام حسین حکومت کے خاتمے کے بعد امریکیوں نے جو سیاسی نظام قائم کیا تھا اسے تبدیل کیا جائے کیونکہ اس کی بدولت ایران، عراق کے ہر حصے پر کنٹرول قائم کیے ہوئے ہے۔ 
عراق میں مظاہروں کے دوران اب تک 480 افراد ہلاک اور 25 ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
 

شیئر: