Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صفائی کو غیر مسلموں سے جوڑنا ٹھیک نہیں‘

یہ سینیٹری ورکرز اکثر نامناسب رویے اور تنخواہیں وقت پر نہ ملنے کی شکایت بھی کرتے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
سوشل میڈیا صارفین کی حس مزاح جہاں بہت سے واقعات کو دلچسپ بنا کر پیش کرتی ہے وہیں اکثر ایسے ٹرینڈز اور موضوع بھی زیر بحث آ جاتے ہیں جن کے بارے میں شاید اب بھی کھل کر بات کرنا اتنا آسان نہیں۔
جیسے مذہبی تعصبات کی وجہ سے کسی کے ساتھ کھانا نہ کھانا، کسی پیشے کو کسی خاص طبقے کے لوگوں سے ہی منسلک کرنا وغیرہ وغیرہ۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کچھ دنوں سے ایک نجی سکول کی جانب سے جاری کیا گیا ایک اشتہار آج کل سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ 
صفائی کے لیے کرسچن (عیسائی) لڑکے کی ضرورت ہے۔ صفائی کرنے والوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ سویپر سپر ہیروز نے اس اشتہار کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ صفائی کا کام کرنے میں کوئی عار نہیں لیکن اسے کسی ایک مذہبی طبقے سے جوڑنا دین اسلام اور آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
نوید کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا اپنا قصور ہے کہ ہم نے خاص طبقے کو اس صفائی والے پیشے سے جوڑ کر ایک تعصب پیدا کر دیا ہے۔

ٹوئٹر صارف ملک اصغر کا کہنا تھا ’بھائی یہ حقیقت ہے ہمارے معاشرے کی کوئی مانے یا نہ مانے ہم میں 90 فیصد افراد ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا بھی پسند نہیں کرتے۔‘

سوشل میڈیا پر ہر قسم کی بات کی جا سکتی ہے اور ہر نسل اور رنگ کے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔
 تاہم سوشل میڈیا پر باتیں کرنے والوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ جو بھی بات کر رہے ہیں اس کے لیے انہیں جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے اور اگر کسی کو اس بارے میں کوئی شکوک و شبہات ہیں تو انہیں للت مودی بنام کرس کئیرنز کیس کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں للت مودی کو نوے ہزار پاؤنڈ سے زیادہ جرمانہ ادا کرنا پڑ گیا تھا۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر دونوں ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور اگر آپ ٹوئٹر پر کوئی بات لکھتے ہیں تو فیس بک آپ کو سہولت دیتا ہے کہ آپ اسے فیس بک کی اپنی پروفائل پر بھی دکھا سکیں۔
سوشل میڈیا پر یہ بحث چل ہی رہی تھی کہ دوسری طرف مشہور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ بھی سامنے آگیا کہ ان کے ٹیم کے ساتھی دانش کنیریا کو بعض پاکستانی کرکٹرز کے تعصب کا سامنا کرنا پڑا، جو ان کے ساتھ کھانا کھانے سے گریز کرتے تھے کیونکہ ان کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔
شعیب اختر نے اس کا انکشاف پی ٹی وی سپورٹس پر نشر کردہ شو ’گیم آن ہے‘ کے دوران کیا۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ اپنے کیریئر میں انہوں نے دو تین کھلاڑیوں سے لڑائی کی کیونکہ وہ ہندو ساتھی کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کیا کرتے تھے۔
کرکٹر کنیریا نے بھی شعیب اختر کے دعوے کی تصدیق کی ہے۔ کنیریا پاکستان کے لیے کھیلنے والے صرف دوسرے ہندو کھلاڑی رہے جبکہ ان کے ماموں انیل دلپت پہلے کھلاڑی تھے۔
کنیریا کا کہنا ہے کہ شعیب اختر ایک لیجنڈ ہیں پہلے مجھ میں اس بارے میں کچھ کہنے کا حوصلہ نہیں تھا مگر اب شعیب بھائی نے اس پر بات کی ہے تو میں بھی اب اس پر بات کروں گا میں جلد ہی ان کے نام ظاہر کروں گا جو ایسا نہیں کرتے تھے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں