Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کریڈٹ کارڈ سے غیر ملکی کرنسی کی طلب کیوں گھٹ گئی؟

مقامی شہری خارجی سیاحت پر داخلی سیاحت کو ترجیح دینے لگے ہیں ( فوٹو: سبق)
سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی ساما نے اعلان کیا ہے کہ 2019ء کے آخری مہینوں کے دوران کریڈٹ کارڈ سے غیر ملکی کرنسی کی طلب غیر معمولی حد تک گھٹ گئی ہے۔
الوطن اخبار کے مطابق ماہرین اقتصاد نے اس تبدیلی کو خوشگوار قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس کے بہت سارے اسباب بیان کیے ہیں۔
ماہرین اقتصاد کا کہنا ہے کہ کریڈٹ کارڈ سے غیر ملکی کرنسی کی طلب گھٹنے کا نمایاں ترین سبب یہ ہے کہ سعودی شہریوں نے تعطیلات باہر گزار نے کا سلسلہ کم کردیا ہے۔ 
ایک جانب تو چھٹیوں کا دورانیہ کم ہوا ہے تو دوسری جانب سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں سیر و تفریح کے پروگرام بڑے پیمانے پر ہونے لگے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مقامی شہری خارجی سیاحت پر داخلی سیاحت کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

سعودی شہریوں نے تعطیلات باہر گزارنے کا سلسلہ کم کردیا ہے ( فوٹو: الریاض)

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عوام کی قوت خرید بھی متاثر ہوئی ہے۔ اخراجات بڑھنے کی وجہ سے شہریوں نے خریداری کم کردی ہے۔ ایک اور خوشگوار یہ تبدیلی آئی ہے کہ صارفین میں ترسیل زر کے نقصانات کا احساس بڑھنے لگا ہے۔ صارفین نے محسوس کیا کہ ترسیل زر کی صورت میں انہیں اچھی خاصی فیس ادا کرناپڑتی ہے۔ اب وہ نقد خریداری کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں۔
نومبر 2019ء کے دوران کریڈٹ کارڈز سے لین دین میں 25 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔ لین دین 1.27 ارب ریال کم ہوا۔ 2018ء کے ماہ نومبر میں یہ ریکارڈ 1.71 ارب ریال تک کا تھا۔
2019ء کے ستمبر اور اکتوبر میں بالترتیب 18.7 فیصد اور 28.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ کمی گزشتہ برس کے مذکورہ دونوں مہینوں کے مقابلے میں ہوئی۔
ماہر اقتصاد فضل ابو العینین کا کہناہے کہ ’کریڈٹ کارڈ سے غیر ملکی کرنسی کی طلب میں کمی اچھی تبدیلی ہے۔ یہ سوال اپنی جگہ پر اہم ہے کہ ایسا کیوں ہوا۔ میرے نکتہ نظر سے اس کے متعدد اسباب ہیں۔ اخراجات کی بھرمار، قوت خرید میں کمی اوربیرون ملک اخراجات کے سلسلے میں کفایت شعاری اہم اسباب ہیں‘۔
 ابو العینین نے کہا ہے کہ ’غیر ملکی کرنسی میں خرچ کرنے نہ کرنے کا تعلق بڑی حد تک تعطیلات سے ہے‘۔

کریڈٹ کارڈ سے  غیر ملکی کرنسی کی طلب میں کمی اچھی تبدیلی ہے ( فوٹو: تواصل)

ایک اور ماہر معیشت ندی الربیعہ نے الوطن سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’صارفین میں ترسیل زر فیس کا شعور بڑھ رہا ہے۔ یہ بھی اہم سبب ہے۔ سعودی شہری اندرون ملک سفر کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ سے خریداری ریال میں کررہے ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا ہے کہ ’حالیہ مہینوں کے دوران سعودی عرب میں سیلز پوائنٹس میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ نومبر 2019ء کے دوران تیس فیصد اضافہ ہوا۔ 2018ء کے نومبر میں 19.9 ارب ریال کی خریداری ہوئی تھی۔ نومبر 2019ء کے دوران 25.8 ارب ریال کی خریداری ہوئی ہے‘۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ’نومبر 2019ء کے دوران ریستورانوں اور قہوہ خانوں میں 54 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی۔ تفریحی، ثقافتی شعبوں، ٹرانسپورٹ اور ہوٹلوں میں بالترتیب 30.5 فیصد، 25.2 فیصد اور 18.1 فیصد سالانہ شرح نمو مذکورہ تینوں شعبوں میں ریکارڈ کی گئی ہے‘۔

شیئر: