Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران توسیع پسندانہ افکار کا علمبردار ہے‘

شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ایران توسیع پسندانہ افکار کا علمبردار ہے۔فوٹو: العربیہ
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ’ ایرانی نظام اپنا انقلاب پڑوسی ممالک کو برآمد کرنا چاہتا ہے۔ توسیع پسندانہ افکار کا علمبردار ہے۔‘
’یہ خطے کے ممالک کے درمیان شراکت نہیں چاہتا ۔ اس کا اولین ہدف خطے کے ممالک کو اپنے توسیع پسندانہ منصوبے میں شامل کرنا ہے۔ بڑے تصادم سے بچنے کے ایران پر دباﺅ ڈالنا ہوگا۔‘
 ٹی وی چینل کو انٹرویو میں جسے العربیہ نیٹ نے بھی پیش کیا شہزادہ خالد بن سلمان کہا ’سعودی عرب وژن 2030 کا علمبردار ہے۔ اسی وژن کی بنیاد پر ملک کو آگے بڑھایا جارہا ہے جبکہ ایران کے پاس 1979کی سکیم ہے جو پورے خطے کو پیچھے لے جانا چاہتا ہے‘۔

 سعودی نائب وزیر دفاع کا ٹی وی چینل کو انٹرویو  العربیہ نیٹ نے بھی پیش کیا ہے فوٹو: ٹوئٹر

شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا ’ اس وقت نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ ایران، اس کی ملیشیا، داعش اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔ ان کے نظریات الگ ہیں تاہم یہ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔‘
سعودی نائب وزیر دفاع نے یہ بھی کہا ’یہ دونوں فریق کسی بھی ملک کی خود مختاری کو تسلیم نہیں کرتے۔ دونوں میں سے ہر ایک سرحد پار نظریاتی ریاست قائم کرنے کے درپے ہیں۔ دونوں میں سے کوئی بھی بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے تیار نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ سعودی عرب خطے میں جو کچھ چاہتا ہے وہ ایران کے ارادوں سے یکسر مختلف ہے۔ ہم شراکت، استحکام، امن اور خودمختار ریاستوں کے حق میں ہیں۔ سعودی عرب کے پاس مشرق وسطیٰ میں کوئی ملیشیا نہیں جبکہ ایران مشرق وسطیٰ میں اتنی زیادہ ملیشیا قائم کیے ہوئے ہے کہ کوئی بھی انہیں ایک جملے میں نہیں گنوا سکتا۔‘
خالد بن سلمان نے لبنان میں سعودی عرب کے کردار کے حوالے سے کہا ’لبنان میں سیاسی استحکام کے لیے کتنا کچھ کیا ہے اسے آسانی سے نہیں بتایا جاسکتا۔سعودی عرب نے ماضی قریب میں بھی لبنان کو پانچ ارب ڈالر سے زیادہ بطور امداد کے دیے ہیں۔‘ 
’مملکت نے پیرس کانفرنس میں لبنان کو دو ارب ڈالر کی امداد پیش کی اور لبنان کے ساتھ سعودی عرب کا تجارتی لین دین 626 ملین ڈالر تک پہنچا ہوا ہے۔‘
خالد بن سلمان کا کہنا تھا ’سعودی سیاح لبنان میں کل سیاحوں کا 20 فیصد سے زیادہ رہے ہیں۔ مملکت لبنان کی تعمیر اور فلاح کا خواہاں اور کوشاں رہا اسی لیے سعودی عرب لبنان کو سیاح بھیجتا ہے جبکہ ایران دہشت گرد برآمد کررہاہے۔‘
’ہم لبنان کے لیے سرمایہ کار بھیجتے ہیں جبکہ ایران فوجی مشیر بھیجتا ہے۔ ہم لبنان میں ہوٹل بناتے ہیں سیاحت کے شعبے کو فروغ دیتے ہیں اور روزگارکے مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن ایران دہشتگردی کی فصل کاشت کررہا ہے۔‘
سعودی نائب وزیر دفاع کا کہنا تھا ’ایران لبنان، عراق اور ان کے عوام کو اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے اور کچھ نہیں۔‘
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: