Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس: وزیراعظم کی پاکستان میں اقدامات کی ہدایت

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر متعلقہ حکام کو پیشگی حفاظتی اقدامات اور اس حوالے سے مربوط حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے اعلیٰ سطحی بین الوزارتی اجلاس بلانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے پیر کو متعلقہ وزارتوں کو ارسال کیے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چین میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے دنیا بھر میں اب تک دو ہزار کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
مراسلے کے مطابق ’پاکستان میں چینی باشندوں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور دونوں ملکوں کے درمیان سفر کرنے والے افراد کی بڑی تعداد کے پیش نظر  بروقت حفاظتی اقدامات کی غیر موجودگی میں پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا لہذا اس سلسلے میں جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے۔‘
مراسلے کے مطابق مجوزہ بین الاوزارتی اجلاس میں مرتب کی جانے والی سفارشات ایک ہفتے کے اندر وزیراعظم آفس کو پیش کی جائیں۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کی صدارت میں ہونے والے بین الوزارتی اجلاس میں سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ہوا بازی، صوبائی سیکریٹریز برائے صحت، چیئرمین این ڈی ایم اے،  سرجن جنرل پاکستان آرمی و دیگر سینئر افسران شریک ہوں گے۔
خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 80 ہو گئی ہے جبکہ چین میں وائرس سے متاثر افراد کی 27 سو سے تجاوز کر گئی۔ ووہان شہر میں جانوروں کی ایک مارکیٹ سے پھیلنے والی وائرس سے متاثرہ مریض دنیا بھر میں سامنے آ رہے ہیں اور مختلف ممالک اس ضمن میں ہنگامی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے ایشو پر وزارت خارجہ بیجنگ سے مسلسل رابطے میں ہے۔

چین میں وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 27 سو سے تجاوز کر گئی (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق چینی صوبے ووہان میں 500 کے قریب رجسٹرڈ پاکستانی طلباء ہیں جبکہ نان رجسٹرڈ کو شامل کر کے یہ تعداد 500 سے 800 کے درمیان بنتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اس وقت تک ہماری اطلاعات کے مطابق کوئی پاکستانی اس وائرس سے متاثر نہیں ہے۔‘
وزیر خارجہ کے مطابق وزارت خارجہ نے نان رجسٹرڈ طلباء کی رجسٹریشن کے لیے دو افسران مامور کر دیے ہیں اور ان کے نمبرز بھی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر دے گئے ہیں۔

اجلاس میں مرتب کی جانے والی سفارشات وزیرِ اعظم آفس کو پیش کی جائیں گی (فوٹو: اے ایف پی)

ہم چین میں اپنے سفارت خانے، بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ اور پاکستان میں تعینات چینی سفیر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔‘
ان کے مطابق کھانا نہ ملنے کی شکایت پر بیجنگ میں چین کی وزارت خارجہ سے رجوع کیا گیا تو بتایا گیا ہے کہ سیل شدہ علاقے میں تین وقت کا کھانا بھجوا رہے ہیں۔

کورونا وائرس: کب کیا ہوا؟

نئے کرونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں خوف ہراس پھیلا ہوا ہے۔
گذشتہ سال 31 دسمبر کو چین نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو ووہان میں نمونیا کے کئی کیسز کے حوالے سے الرٹ کیا۔ وائرس سے متاثر چین کے ہوبی صوبے کے شہر ووہان کی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ ہیں۔ ووہان میں وائرس سے متاثر ہونے والوں میں سے اکثر شہر کی ہوانان سی فوڈ مارکیٹ میں کام کرتے تھے۔ یکم جنوری کو اس مارکیٹ کو بند کر دیا گیا۔

16 جنوری کو جاپان میں بھی وائرس کا مریض سامنے آیا (فوٹو: اے ایف پی)

جوں جوں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھتی گئی تو پانچ جنوری کو چینی حکام نے سارس وائرس کے دوبارہ پھیلنے کے امکان کو مسترد کر دیا۔ خیال رہے سارس وائرس بھی چین سے پھیلا تھا اور 2002 اور 2003 میں دنیا بھر میں 770 افراد اس وائرس سے ہلاک ہو گئے تھے۔

2019-nCoV‘  وائرس

7 جنوری 2020 کو چینی حکام نے وائرس کی تشخیص کا اعلان کیا اور کہا کہ وائرس کورونا وائرس کی فیملی کا حصہ ہے۔ اسے ’2019-nCoV’ کا نام دیا گیا۔

وائرس سے پہلی موت

11 جنوری کو چینی حکام نے نئے وائرس سے ہونے والی پہلی موت کا اعلان کیا۔ حکام نے بتایا کہ وائرس سے ووہان شہر میں ایک شخص ہلا ک ہو گیا ہے۔
اس کے دو دن کے بعد ڈبلیو ایچ او نے تھائی لینڈ میں اس وائرس سے متاثرہ ایک مریض کے سامنے آنے کی اطلاع دی۔ یہ چین سے باہر اس وائرس کا پہلا کیس تھا۔ تھالی لینڈ میں وائرس سے متاثرہ خاتون ووہان سے آئی تھی۔
16 جنوری کو جاپان میں بھی وائرس کا مریض سامنے آیا جو کہ ووہان کا دورہ کر چکا تھا۔ اس کے بعد آنے والے دنوں میں امریکہ، نیپال، فرانس، آسٹریلیا، ملائیشیا، جنوبی کوریا، سنگاپور، ویتنام اور تائیوان نے کرونا وائرس کے کیسز کی تصدیق کی۔

20 جنوری کو ووہان میں وائرس سے تیسری موت کی تصدیق کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

جس کے بعد امریکہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بھی ووہان سے آئے والی فلائٹوں کی سکریننگ شروع کر دی۔

وائرس کی انسانوں سے انسانوں میں منتقلی

20 جنوری کو چین کے حکام نے ووہان میں وائرس سے تیسری موت کی تصدیق کی۔ حکام نے ہوبی صوبے سے باہر بیجنگ، شنگھائی، شینزھن میں بھی وائرس کے مریضوں کے سامنے آنے کی تصدیق کی۔
اس دوران وائرس کی انسانوں سے انسانوں میں منتقلی کی بھی تصدیق ہوئی جس کے بعد ایشیائی ممالک نے چین کے متاثرہ علاقوں سے آنے والے مسافروں کے لیے سکریننگ لازمی قرار دے دی۔

وائرس سے متاثر ووہان شہر بند

22 جنوری کو ووہان میں اس وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 17 ہو گئی جبکہ متاثرین کی تعداد 550 تک پہنچ گئی۔  درین اثنا یورپی ممالک نے بھی ایئر پورٹس پر چیکنگ سخت کر دی۔

24 جنوری کو شنگھائی ڈزنی لینڈ کو بند کر دیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

23 جنوری کو وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ووہان شہر سے پروازیں اور ٹرین سروس معطل کی گئی اور شہر کو بند کر دیا گیا۔
ہوبی صوبے کے 18 دیگر شہروں میں بھی ٹرانسپورٹ کو بند کر دیا گیا جس سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے۔ چین نے نئے قمری سال کے حوالے سے پہلے سے طے شدہ تقریبات بھی منسوخ کر دیں۔
23 جنوری کو ہی چینی حکام نے ہوبی صوبے سے باہر وائرس سے ہونے والی پہلی موت کی تصدیق کی۔

چین میں تفریحی مقامات کی بندش

24 جنوری کو شنگھائی ڈزنی لینڈ کو بند کر دیا گیا اور چینی حکام نے اعلان کیا کہ دیوار چین اور دوسرے مشہور مقامات کو بھی بند کیا جائے گا۔ 26 جنوری کو ہانگ کانگ میں بھی ڈزنی لینڈ کو بھی بند کر دیا گیا۔
26 جنوری کو ہی امریکہ، جاپان اور فرانس نے ووہان میں پھنسے اپنے شہریوں کو نکالنے کا اعلان کر دیا۔ 27 جنوری کو منگولیا نے چین کے ساتھ اپنی سرحد، سکول اور یونیورسٹیاں بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
دوسری جانب ملائیشیا نے ووہان سے آنے والوں پر پابندی لگا دی۔

شیئر: