Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ کے علاقے الشرفیہ میں رہائش مہنگی کیوں؟

یہاں پاکستانی،انڈین اور بنگلہ دیشی بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ فوٹو: الوطن
جدہ کے الشرفیہ علاقے میں نکاسی آب کی فیس نے رہائش مہنگی کردی ہے۔ یہاں پاکستانی،انڈین اور بنگلہ دیشی بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق الشرفیہ میں ’مشروع الاسکان العاجل‘ (آبادی کی ہنگامی سکیم) کے نام سے ایک سیکٹر بسا ہوا ہے۔ عوام اسے ( اسکان الشرفیہ) کے نام سے جانتے ہیں۔
 دسمبر کے آخر میں پانی کا بل بہت زیادہ آیا ہے۔ پانی کے بل نے مکانات کے مالکان اور کرایہ دارو ں کے درمیان تنازع پیدا کردیا ہے۔ کرایہ داروں کا کہناہے کہ وہ کرایے کے پابند ہیں، نکاسی آب کی فیس کے نہیں۔

کرایہ داروں کا کہناہے کہ وہ کرایے کے پابند ہیں، نکاسی آب فیس کے نہیں۔فوٹو:سوشل میڈیا

دوسرا تنازع مکانات کے مالکان اور ادارہ آب کے درمیان شروع ہوگیا ہے۔ مالکان کا کہناہے کہ وہ بیس برس قبل نکاسی آب کے نیٹ ورک پر آنے والا خرچ دے چکے ہیں۔ 
عمارتوں کے دروازوں پر اس کی تختی بھی لگی ہوئی ہے۔اب نکاسی آب نیٹ ورک کی فیس طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
تیسرا تنازعہ مالکان اور ہنگامی آبادی سکیم کے ادارے کے درمیان چل رہا ہے۔
مزید پڑھیں
جدہ میں اداہ آب کے ڈائریکٹر جنرل محمد الزھرانی نے بتایا ’ آبادی کی ہنگامی سکیم کے ادارے اور ادارہ آب کے درمیان یہ بات طے پاچکی ہے کہ مکانات کے مالکان اور کرایہ داروں سے فراہمی آب فیس وصول نہیں کی جائے گی۔ ان سے صرف پانی کا بل اور نکاسی آب کی فیس لی جائے گی‘۔
مقامی شہری محمد الشہری نے بتایا ’ بل ہر مرتبہ سے زیادہ آیا ہے۔ پڑوسیوں سے بات کرنے پر پتہ چلا کہ سب کا حال یہی ہے۔ کمپنی نے ویب سائٹ سے رجوع کرنے کے لیے کہا ہے۔ 
ویب سائٹ پرگئے تو تحریر تھا ’ پانی کا بل اور نکاسی آب کی قسطیں رہائشیوں سے وصول کی جارہی ہیں‘۔
محمد الشہری کاکہناہے’ بیس برس سے پہلے اس کی قسطیں ادا کرچکے ہیں اور ہماری عمارتوں پر نکاسی آب کے محکمے کی تختیاں بھی لگی ہیں‘۔
احمد علی نے شکوہ کیا ’ ہربل میں 140ریال سے زیادہ نکاسی آب کی قسط کے طور پر شامل کیے گئے ہیں۔ تین برس تک یہ قسطیں وصول کی جائیں گی‘۔
’ الشرقیہ کے باشندے شروع سے ہی ساری فیسیں ادا کیے ہوئے ہیں۔ کسی کے ذمہ اس حوالے سے کوئی فیس باقی نہیں ہے‘۔
الشرفیہ کے باشندو ںنے مطالبہ کیا ہے’ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے اوران سے ادا شدہ فیس دوبارہ نہ طلب کی جائے‘۔

شیئر: