Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کا سیٹلائٹ مدار میں بھیجنے کا تجربہ پھر ناکام

مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ’طفر‘ سیٹیلائیٹ کا بینادی مقصد تصاویر اکھٹا کرنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے مقامی طور پر تیار کردہ ایک سیٹلائٹ لانچ کیا ہے مگر وہ ایک بار پھر مدار تک پہنچنے میں ناکام ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایران کی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اتوار کو سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ ہوا مگر منصوبے کے مطابق یہ مدار تک نہیں پہنچ سکا۔
وزارت دفاع کے عہدیدار  نے ریاستی میڈیا کو بتایا کہ ’ہم اپنے بیشتر مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے مگر ظفر سیٹلائٹ مدار تک نہیں پہنچ سکا۔
گذشتہ سال ایران کی خلا میں سٹیلائٹس بھیجنے کی تین کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔
قبل ازیں ایران کے وزیر مواصلات جواد اظہری جہرومی نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایک نیا سائنسی سیٹلائٹ گھنٹوں کے اندر خلا میں بھیجنے والا ہے۔
جواد اظہری جہرومی نے ٹویٹ کی تھی کہ ’اللہ کے نام سے ’ظفر سیٹلائٹ‘ کو اگلے چند گھنٹوں کے اندر خلا  میں بھیجنے کے لیے الٹی گنتی شروع کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ امریکہ ماضی میں ایران کے سیٹلائٹ پروگرام کے حوالے سے کئی مرتبہ اپنے خدشات کا اظہار کر چکا ہے۔ امریکہ نے جنوری 2019 میں ایران کی جانب سے خلا میں راکٹ بھیجنے کو ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیا تھا۔
یکم فروری 2020 کو ایران کی سپیس ایجنسی کے سربراہ  مرتضیٰ بیراری نے اعلان کیا تھا کہ ایران ’ظفر‘ نامی سیٹلائٹ زمین کے مدار میں سیمورغ راکٹ کے ذریعے بھیجے گا۔
مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ’طفر سیٹلائٹ‘ کا بینادی مقصد تصاویر اکھٹا کرنا ہے۔ ان کے مطابق ایران کو ایسی تصاویر اور ڈیٹا زلزلے اور قدرتی آفات کے مطالعے اور زراعت کی ترقی دینے کے لیے درکار ہیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ ان کے خلائی پروگرام کا مقصد ہتھیاروں کا حصول نہیں (فوٹو: ارنا)

جنوری 2019 میں ایران نے کہا تھا کہ ان کا ’پیغام سیٹلائٹ‘ مدار میں پہنچنے میں ناکام ہوا۔  اس وقت امریکہ نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے کیریئر راکٹ خلا میں بھیجنا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2231 میں ایران پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بلیسٹک میزائل سے متعلق اپنی تمام سرگرمیاں روک دے۔
ایران کا کہنا ہے کہ ان کے خلائی پروگرام کا مقصد ہتھیاروں کا حصول نہیں بلکہ یہ پروگرام پر امن ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی نہیں۔
جہرومی سے ایک ٹویٹ میں پوچھا گیا تھا کہ اگر ’ظفر سیٹلائٹ‘ بھی پہلے تجربوں کی طرح ناکام ہوا تو ایران کیا کرے گا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم دوبارہ کوشش کریں گے۔‘
وزارت مواصلات کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو دنوں سے ایران کے انٹرنیٹ سروسز پر سائبر حملے ہو رہے ہیں۔ تاہم حکام نے سائبر حملوں کے ذمہ داروں اور ان کے مقاصد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔

سٹیلائٹ تصاویر میں دیکھا گیا تھا کہ سپیس پورٹ پر مختلف سرگرمیاں جاری ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے جنوری کے آخر میں خبریں سامنے آئی تھیں کہ سیٹلائٹ سے حاصل شدہ تصاویر کے مطابق ایران خلا میں مصنوعی سیارہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
عرب نیوز نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا تھا کہ ’میڈل بیری انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹیڈیز‘ کے ماہرین کا سان فرانسسکو میں قائم ’پلینٹ لیب آئی این سی‘ کی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد کہنا ہے کہ ایران سیمنان صوبے میں قائم ’امام خمینی سپیس پورٹ‘ کے لانچنگ پیڈ پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔
 رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کہ سٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر کے مطابق سپیس پورٹ پر مختلف سرگرمیاں جاری ہیں۔ ماضی میں اس طرح کی سرگرمیاں خلا میں سیارہ چھوڑنے سے پہلے نظر آتی تھی۔

شیئر: