Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اب ہم اپنے والدین کے لیے پریشان ہیں‘

کورونا وائرس کی وبا نے پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس وائرس کے مرکز چین کے شہر ووہان میں صورتحال بہتر ہونے لگی ہے لیکن اب چین میں مقیم پاکستانی طلبہ اپنے خاندان کے افراد کی صحت کے حوالے سے پریشان ہیں۔
چین کے شہر ووہان سے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی طالب علم فرقان رؤف نے بتایا کہ ووہان کے ارد گرد شہروں سے لاک ڈاؤن ختم کیا جارہا ہے اور صورتحال بہتر ہو رہی ہے لیکن اب وہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے پریشان ہیں۔
’پہلے ہم اپنے لیے پریشان تھے ہمارے والدین ہمارے لیے پریشان تھے لیکن اب صورتحال یہاں بہتر ہوئی تو ہمیں اپنے خاندان والوں کی فکر لاحق ہو گئی ہے۔‘
فرقان رؤف نے کہا کہ پاکستان میں شہری حکومت اور ڈاکٹرز کے ساتھ تعاون کریں اور اپنی مصروفیات کو محدود رکھیں۔
ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم حفظہ طیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں کورونا وائرس سے دو ہلاکتوں کی خبر کے بعد اب یہاں موجود پاکستانی اپنے ملک کے لیے پریشان ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ تھوڑی سی احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے پاکستان سے اس وائرس کا تدارک ممکن ہے کیونکہ چین میں ہزاروں کی تعداد میں افراد اس سے متاثر ہوئے جبکہ پاکستان میں کیسز کی تعداد کم ہے۔‘
حفظہ طیب کہتی ہیں کہ اب ہم اپنا تجربہ اپنے خاندان والوں کو بتاتے ہیں اور آگاہی پھیلانے میں اہنا کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ بہت ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں اس حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں بھی موجود ہیں۔

طلبہ کے مطابق چین میں صورتحال بہتر ہو رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ووہان میں صورتحال بہتر لیکن لاک ڈاؤن برقرار

چین کے شہر ووہان میں موجود پاکستانی طلبہ کے مطابق ووہان میں صورتحال بہتر ہو رہی ہے لیکن تاحال ان کو اپنے کمروں سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
فرقان رؤف نے بتایا کہ ’گذشتہ دو دنوں میں ووہان شہر میں کورونا وائرس کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا جس سے لگ رہا ہے صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔‘
فرقان رؤف کے مطابق ووہان کے قریب ترین شہروں سے لاک ڈاؤن ختم ہو گیا ہے اور معمولات زندگی آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے لیکن ووہان مین ابھی بھی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
آمد و رفت کے ذرائع بسیں اور ٹرینیں وغیرہ اب بھی بند ہیں.
ووہان میں موجود حفظہ طیب نے بتایا کہ ’پاکستانی ایمبسی نے طلبہ کے اکاؤنٹس میں 3500 چینی یووآن بھیجے ہیں جس سے طلبہ کی پریشانی میں کم ہوئی ہے۔ ہمیں باہر جانے کی اجازت تو نہیں لیکن یونیورسٹی کے اندر سٹور موجود ہیں اور ہفتہ وار لسٹ ہم سے لے لی جاتی ہے اور ہمیں کمروں میں اشیاء پہنچائی جا رہی ہے۔‘

ووہان میں کورونا کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ ووہان میں اشیائے خورد و نوش کی قلت ضرور پیدا ہوئی تھی لیکن اب دیگر شہروں سے اشیاء پہنچ چکی ہیں اور یونیورسٹی کی طرف سے بھی اب بہتر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی پاکستانی خوراک نہیں مل رہی لیکن مجبوری میں ہمیں چائنیز کھانے ہی کھانا پڑ رہے ہیں.  
پاکستان کی جانب سے چین میں موجود پاکستانی طلبہ کے لیے خوراک بھیجنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'ہم نے یہ سنا ہے کہ پاکستانی حکومت نے ووہان میں موجود پاکستانیوں کے لیے کھانے بھیجنے کا اعلان کیا ہے لیکن ابھی تک ہمیں پاکستان کی طرف سے بھیجی گئی خوراک موصول نہیں ہوئی ہے شاید اس میں ابھی وقت لگے گا۔‘
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: