Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں دو دن کا پیدل سفر

دہلی میں لاک ڈاون کے بعد مزدوروں نے اپنے گاوں کی راہ لے لی (فوٹو:اے ایف پی)
چھوٹے سے بچے کو اپنے کاندھوں پر اٹھائے بنٹی ان ہجرت کرنے والے مزدوروں میں سے ایک ہے جو اپنے گاوں اترپردیش کی طرف جارہے ہیں۔ 
روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے ان مزدوروں کا کہنا ہے کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ملک میں 21  روزہ لاک ڈاون کے اعلان نے ان کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں چھوڑا ہے۔
اپنے سر پر اپنے ساز و سامان کی گٹھرے اٹھائے، بنٹی کے ساتھ چلتی اس کی بیوی نے سوال کیا کہ 'ہم یہاں کیا کھائیں گے؟ کوئی پتھر تو نہیں کھا سکتا۔'
ایسا ہی ایک اور خاندان ان کے پیچھے چلتا آرہا تھا جس کے ایک شخص نے بچے کو کاندھے پر اٹھا رکھا تھا جبکہ اس کی بیوی نے چھوٹی بیٹی کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔
انڈیا کے نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بنٹی کا کہنا تھا کہ دہلی میں کوئی آپ کی اس طرح مدد نہیں کرسکتا جیسا کہ گاوں میں یہ ممکن ہے۔ ہم چٹنی یا نمک کے ساتھ روٹی کھا کر بھی سکون سے رہ سکتے ہیں مگر یہاں ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔
بنٹی کا گاوں دہلی سے150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، اپنے تین بچوں کے ہمراہ وہاں پہنچتے انہیں دو دن لگ جائیں گے۔ ان کے پاس نہ تو پیسے ہیں نہ ہی کھانے کے لیے کچھ ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے نہ تو سڑکوں پر بسیں چل رہی ہیں نہ ہی پٹریوں پر ٹرینیں۔

 نریندر مودی نے کہا تھا کہ 21 دن کا لاک ڈاون اگرچہ بہت لمبا عرصہ لگتا ہے لیکن لوگوں کی جان کا تحفظ یقینی بنانے کا صرف یہی رستہ ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
 

یہ جانتے ہوئے بھی کہ پولیس اہلکاروں کو گھروں سے کسی انتہائی ضرورت کے بنا نکلنے والے افراد سے سختی سے نمٹنے کا کہا گیا ہے، اس پریشان حال خاندان نے پیدل ہی اپنا سفر شروع کرنے کا خطرہ مول لیا۔
بدھ کو قوم سے خطاب میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ 21 دن کا لاک ڈاون اگرچہ بہت لمبا عرصہ لگتا ہے لیکن تمام لوگوں کی جان کا تحفظ یقینی بنانے کا صرف یہی رستہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گھروں میں رہنا اب بقا کا معاملہ ہے۔
لیکن بنٹی اور اس کے خاندان کے لیے یہ ہر طرح سے ایک مشکل معاملہ ہے۔
بیل آوٹ پیکج کا اعلان آنا باقی ہے مگر حکومت نے 80 لاکھ شہریوں کے لیے گندم اور چاول کی قیمتوں میں سبسڈی کا اعلان کیا ہے مگر یہ بنٹی کے خاندان کے لیے کافی نہیں۔
نریندر مودی نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ مخیر حضرات 21 دنو کے لیے 9 خاندانوں کی کفالت کریں۔
یونین منسٹر پرکاش جاوادیکر نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گاوں میں لوگ ایک دوسرے کی مد کرتے ہیں،لیکن شہروں میں سوال پیدا ہوتا ہے۔ شہریوں کوان لوگوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے جو غریب ہیں۔ ریاست میں جلد ہی نئے ریلیف پیکجز کا اعلان کیا جائے گا۔'

شیئر: