ہفتے کے روز ارادہ کورونا پر ہی پروگرام کرنے کا تھا، مہمانوں کا چناؤ ہو چکا تھا، سکرین پر کیا معلومات چلنی ہیں اور سیگمنٹس کی ترتیب سب کچھ فائنل تھا۔ ایک دم پہلے واٹس ایپ گروپس اور پھر اس کے کچھ دیر بعد ٹیلی وژن سکرینز پر خبر بریک ہوگئی کہ آٹے اور چینی کے بحران کے ذمہ داران کا تعین کرنے والی رپورٹ وزیر اعظم کی منشا سے پبلک کر دی گئی ہے۔
اور یوں کئی ہفتوں سے کورونا سے متعلق خبروں کا زور اس رپورٹ کے باعث ٹوٹا اور فوری طور پر پروگرام کا سارا موضوع تبدیل ہوا. اسی مناسبت سے نئے مہمانوں کو لائن اپ کرنا پڑا۔ پرانے مہمان ناراض بھی ہوگئے کہ اس وقت بھلا عام عوام کی بات کیونکر ہوگی جب آپ کو سیاسی منجن مل گیا ہے۔
سچ پوچھیں تو اب ہم نے پروگرامز میں شرکت کرنے والے پی ٹی آئی کے دوستوں کی مذاق میں چھیڑ بنا لی تھی کہ بھئی کب آنی ہی وہ چشم کشا رپورٹ جس کا خان صاحب نے دعویٰ کیا ہے۔ وہ دوست تھوڑا سا جھینپ کر ایک دو ہفتے کی ٹائم لائن دے دیتے، شاید ان کو بھی مکمل یقین نہیں تھا کہ یہ رپورٹ سامنے آئے گی۔
مزید پڑھیں
-
کریں تو کریں کیا؟ ماریہ میمن کا کالمNode ID: 468111
-
چینی: رپورٹ میں سیاسی خاندانوں کے نامNode ID: 469496
-
'کارروائی سے قبل آڈٹ رپورٹ کا انتظار ہے‘Node ID: 469601