Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مایوس لوگوں کی خدمت کر کے خوشی ہوئی‘

سعودی طالبہ نے متاثرین کی خدمت کے دوران ناقابل فراموش واقعات شیئر کیے ہیں۔(فوٹو عاجل)
سعودی عرب سے باہر تعلیم حاصل کرکے واپس آنے والی سعودی رضاکار طالبہ لولوۃ الشویعر نے کورونا وائرس سے متاثرین کی خدمت کے دوران پیش آنے والے ناقابل فراموش واقعات شیئر کیے ہیں۔
لولوۃ الشویعر نے کہا کہ ’وطن واپسی پر قرنطینہ میں رہی اور پھر کورونا کے متاثرین کی خدمت میں لگ گئی۔ اور کچھ ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا جنہیں کبھی فراموش نہیں کر سکتی‘۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق سعودی طالبہ نے روتانا خلیجیہ چینل کے پروگرام ’یاھلا‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ’مملکت واپسی پر قرنطینہ میں تھی۔ وہاں میرا تعلق ایک بچی سے ہوگیا جس سے میں بالکنی میں کھیلا کرتی تھی۔ جب بچی قرنطینہ سے چلی گئی تو میں آبدیدہ ہوگئی‘۔
دوسرا ناقابل فراموش لمحہ اس وقت پیش آیا جب میں مریضوں کی عیادت کررہی تھی۔ ایک صاحب کو قرنطینہ لایا گیا تھا۔ ان کا کورونا ٹیسٹ ہوا۔ اہل خانہ سے میری بات چیت ہوگئی جب مجھے پتہ چلا کہ ان صاحب کا کورونا ٹیسٹ پوزیٹو آیا ہےتو یہ سن کر مجھے بے حد افسوس ہوا
الشویعر نے بتایا کہ الخبر میں ایک قرنطینہ میں صرف رضاکارانہ طور پر اس لیے کام کیا کیونکہ بحرین سے سعودی عرب واپس آنے پر چند ایام قرنطینہ میں گزارے تھے اور اپنے اس احسان کا بدلہ اتارنا چاہتی تھی۔
سعودی طالبہ کا کہنا تھا کہ ’قرنطینہ میں کورونا کے مریضوں کی خدمت کرکے محسوس کیا کہ زندگی اور موت کے درمیان کشمکش بڑی عجیب ہوتی ہے۔  انسان کو ہمیشہ اپنے پیاروں کی محرومی کی یاد تازہ کرتے رہنا چاہیے کہ اس سے انسانیت نوازی کا جذبہ نہ صرف یہ کہ پیدا ہوتا ہے بلکہ مضبوط ہوتا ہے‘۔
لولوۃ الشویعر نے مزید کہا کہ ’کورونا کے ایسے مریض جنہیں احساس ہوگیا تھا کہ اب وہ اپنی زندگی کے آخری لمحات گزار رہے ہیں۔ ان کا سامنا کرنا بڑے چیلنج کی بات ہے۔ ایسے لوگوں کی خدمت کرنا جو زندگی سے مایوس ہونے لگے ہوں بڑی خوشی دیتا ہے‘۔

شیئر: